نزول وحی



دوسرے سوال کا جواب یہ ھے کہ:اگر پیغمبر (ص)کی حیات ھی میں سورہٴ حمد پر فاتحة الکتاب کا نام استعمال ھوتاتھا تو اسکی دلیل یہ ھے کہ یہ سب سے پھلا سورہ ھے جو بطور کامل پیغمبر(ص) پر نازل ھوااس کے علاوہ بعضی دیگر روایات میں آیا ھے کی اسی بعثت کے پھلے دن ھی جبرئیل (ع)نے نماز ووضوکے مسائل کی آئین اسلام کے مطابق پیغمبرکو تعلیم دیدی تھی جس سے پتہ چلتا ھے کہ سورہٴ حمد بھی اس وقت تک بطورکامل نازل ھوگیا ھوگا کیونکہ روایت میںھے۔

”لا صلواة الابفاتحة الکتاب“۔([11])

”یعنی کوئی بھی نماز بغیر سورہٴ حمد کے قبول نھیں ھے“۔

تیسرے سوال کا جواب یہ ھے کہ قرآن کے شب قدر میں نازل ھونے اور پھر پیغمبر(ص) کی ۲۰سالہ زندگی میں تدریجی طور پر نازل ھونے کے بارے میں جو مختلف نظریات پائے جاتے ھیں۔

پھلا نظریہ:نزول قرآن کا آغاز شب قدرمیں ھوا(نہ کہ پورا قرآن نازل ھوا) جیسا کہ یہ آیت< شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اٴُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ۔۔۔>اس مطلب پر دلالت کررھی ھے۔

اکثرمحققین نے اس نظریہ کو پسند کیا ھے کیونکہ علماء معاصرین صرف آیات کے نزول سے پورے قرآن کے نزول کو نھیں سمجھتے تھے اس کے علاوہ قرآن میں اور بھی کچھ موارد ھیں جن سے یہ بات سمجھ میں آتی ھے کہ قرآن یکجا ایک رات میں نازل نھیں ھو سکتا ھے مثلاً قرآن میں گذشتہ حالات کی خبر دیتے ھوئے پھلی شب قدر کی نسبت آیندہ شبوں کے لحاظ سے علیحدہ حساب ھو گی ۔

مثال کے طور پر< وَلَقَدْ نَصَرَکُمْ اللهُ بِبَدْرٍ وَاٴَنْتُمْ اٴَذِلَّةٌ۔۔۔>([12])

”خداوند عالم نے جنگ بدر میں تم لوگوں کی مدد کی اور تم لوگوں کو تمھارے دشمنوں پر کامیاب کیا جب کہ تم لوگ ان کے مقابلے میں ناتوان تھے“۔

اس طرح کی آیات قرآن میں بہت ھیں اور اگر نزول قرآن پھلی شب قدر میں ھوا ھو تو ضروری ھے کہ بطور کامل اترا ھو وگر نہ ظاھری حقیقت سے بات دور چلی جاے گی مذکورہ استدلال کے علاوہ قرآن میں ناسخ ومنسوخ ،عام وخاص،مبھم ومبیّن بہت زیادہ ھیں جبکہ ناسخ ھونے کا مطلب یہ ھے کہ ناسخ ومنسوخ آیات میں تاٴخیر زمانی پائی جاتی ھے اسی طرح مبھم آیات اور دوسری آیات کے درمیان فاصلہٴ زمانی پایا جاتاھے لہٰذا یہ بات ھر گز معقول نھیں ھے کہ موجودہ قرآن یکجا نازل ھوا ھو ۔

دوسرا نظریہ:کچھ لوگوں کا یہ نظریہ ھے کہ ھر سال شب قدر اْتنا قرآن جو اس سال کی ضرورت کی مقدار تک یکجا اور پھر پورے سال بطور تدریجی واقعات اور مناسبات کے لحاظ سے نازل ھوتارہتا تھا،اس نظریہ کو مان لینے کی صورت میں یہ نتیجہ نکلتا ھے کہ ماہ رمضان اور شب قدر سے مراد ایک ماہ رمضان اور ایک شب قدر نھیں ھے بلکہ تمام ماہ رمضان کی تمام راتیں اور شب قدر کی تمام راتیں مراد ھیں۔([13])



back 1 2 3 4 5 6 next