غیر مسلم كا عمل صحیح ھے یا باطل؟



3۔ ایك دوسرے مقام پر عیسائیوں كو بھی یہودیوں كے ساتھ شامل كر كے قرآن نے مذمت كی ھے:

"وَقَالُوا لَن یَدۡخُلَ الۡجَنّۃَ الا مَنۡ كَانَ ھُوداً أوۡ نَصَارَیٰ، تِلۡكَ أمَانِیُّھُمۡ، قُلۡ ھَاتُوا بُرۡھَانَكُمۡ اِنۡ كُنتُمۡ صَادِقِینَ۔ بَلیٰ مَنۡ أسۡلَمَ وَجۡھَہُ لِلّٰہِ وَھُوَ مُحۡسِنٌ فَلَہُ أجۡرُہُ عِنۡدَ رَبِّہِ وَلا خَوۡفٌ عَلَیۡھِمۡ وَلا یَحۡزَنُونَ 6

"وہ لوگ كہتے ھیں كہ یہودیوں اور عیسائیوں كے علاوہ كوئی دوسرا بہشت میں نہیں جائے گا۔ یہ ان كی "خیالی تمنائیں" ھیں۔ (اے حبیب ان سے كہدیں) اگر تم لوگ (اپنے دعوے میں) سچے ھو تو دلیل لے آؤ۔ كیونكہ جو شخص بھی خود كو بارگاہ خدا میں تسلیم كردے اور نیك عمل انجام دیتا ھو اس كا اجر و ثواب خدا كے نزدیك محفوظ ھے۔ ایسے لوگوں پر نہ تو كوئی خوف طاری ھوگا اور نہ ھی غمگین ھوں گے۔"

4۔ سورۂ نساء میں مسلمانوں كو بھی یہودیوں اور عیسائیوں كے زمرہ میں ركھكر بیان كیا گیا ھے كیونكہ جہاں كہیں بھی بغیر سبب بھید بھاؤ كے افكار ھوں گے چاھے كوئی بھی ھو قرآن اس كی مذمت كرتا ھے۔ گویا اھل كتاب كے افكار سے مسلمان متاثر ھوگئے اور ان كے دعووں كے مقابلہ میں جس میں وہ لوگ بے وجہ خود كو عزیز سمجھتے تھے ان لوگوں نے بھی اپنے بارے میں ایسے ھی دعوے كرنا شروع كردیئے تھے۔ قرآن كریم ان خام خیالوں كو غلط بتاتے ھوئے اس طرح فرماتا ھے:

لَیۡسَ بأمَانِیِّكُمۡ وَلا أمَانِیِّ أھۡلِ الۡكِتَابِ ۔ مَنۡ یَعۡمَلۡ سُوءً یُجۡزَ بہِ وَلا یَجِدۡ لَہُ مِن دُونِ اللہِ وَلِیّاً وَلا نَصِیراً۔ وَمَن یَعۡمَلۡ مِن الصّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أوۡ أنثَیٰ وَھُوَ مُؤمِنٌ فَاُولٰئِكَ یَدۡخُلُونَ الۡجَنَّۃَ وَلا یُظۡلَمُونَ نَقِیراً۔ 7

"نہ ھی آپ كی آرزووں كے مطابق ھے اور نہ ھی اھل كتاب كی تمناؤوں كے مطابق ھے۔ (لھٰذا) جو شخص بھی برا عمل انجام دے گا اسے سزا دی جائے گی اور خدا كے مقابلہ میں كسی كا نہ كوئی حامی ھوگا اور نہ ھی مدافع۔ اور جو شخص بھی اچھا عمل انجام دے گا چاھے وہ مرد ھو یا عورت (اور ایسے لوگ اگر) مومن بھی ھوئے تو بہشت میں جائیں گے اور ان پر ذرہ برابر بھی ظلم و ستم نہ ڈھایا جائے گا۔"

5۔ بے وجہ عزتوں اور تقرب كی نفی اور مذمت كرنے والی آیتوں كے علاوہ دوسری آیتیں بھی ھیں جس میں بیان ھوا ھے كہ خدا كسی بھی نیك عمل كے اجر كو ضائع و برباد نہیں كرے گا۔

ان آیتوں كو بھی تمام لوگوں كے اعمال كی قبولیت پر (چاھے مسلمان ھوں یا غیر مسلمان) ، دلیل مانا گیا ھے۔ سوۂ "زلزلت" میں ھم پڑھتے ھیں: "فَمَن یَعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّةٍ خَیۡراً یَرَہُ وَمَن یَعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرّةٍ شَرّاً یَرَہُ" 8 جو شخص بھی ذرہ برابر نیكی كرے گا اسے دیكھے گا (یعنی اس كا اجر پائے گا) اور جو شخص ذرہ برابر برائی كرے گا اسے بھی دیكھے گا (یعنی اس كی سزا پائے گا)۔

ایك دوسری جگہ پر قرآن میں ارشاد ھوتا ھے: "اِنّ اللہَ لا یُضِیعُ أجۡرَ الۡمُحۡسِنِینَ" 9 بے شك خدا نیكی كرنے والوں كے اجر كو ضائع و برباد نہیں كرتا۔

نیز ایك مقام پر فرمایا: "انّا لا نُضِیعُ أجۡرَ مَنۡ أحۡسَنَ عَمَلاً" 10 جو شخص نیك عمل انجام دیتا ھے ھم اس كے اجر كو ضائع نہیں كرتے۔ ان آیتوں كا لحن اس طرح ھے كہ اس كے عموم كو تخصیص نہیں دیا جاسكتا ۔ (یعنی اس كی عمومیت كو مخصوص و محدود نہیں كیا جاسكتا ھے)۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next