اھل بیت علیھم السلام عارفوں کے لئے سر مشق



 

گزشتہ صفحات میں اس بات کی طرف اشارہ ھوا کہ جادہٴ حق پر چلنے والے انسان کو اپنی زندگی میں اھل بیت علیھم السلام کو سر مشق اور نمونہ عمل قرار دینا چاہئے۔

خداوندمہربان نے فضائل حاصل کرنے اور کمالات تک پہنچنے کا راستہ بیان کیا ھے، اس کے بعد حکم دیا ھے کہ تم عارف کے پیچھے پیچھے اور معصوم رہبر کی اقتدا میں اس راہ کو طے کرو تاکہ مقصد تک پہنچ جاؤ۔

البتہ ایسا نھیں ھے کہ قدم بقدم تمام منزلوں میں ان کے ساتھ ھوجاؤ، (کیونکہ) وہ اس منزل پر پہنچ چکے ھیں کہ جبرئیل جیسا فرشتہ بھی وہاں تک نھیں پہنچ سکا، اور یہ کہتا ھوا نظر آتا ھے:

”لَوْ دَنَوْتُ اٴنْمُلَةً لاحْتَرَقْتُ۔“[1]

”اگر انگلی کے ایک پور کے برابر بھی قدم آگے بڑھا تو بے شک جل جاؤں گا“۔

انسان کے لئے نمونہ عمل

خداوندعالم نے اھل بیت علیھم السلام کو انسانوں کے لئے سر مشق اور نمونہ عمل قرار دیا ھے تاکہ ہر شخص اپنی استعداد اور ظرفیت کے مطابق ان سے فیضیاب ھوسکے۔

<اٴَنزَلَ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ اٴَوْدِیَةٌ بِقَدَرِہَا۔۔۔>[2]

”اس آسمان سے پانی برسایا تو وادیوں میں بقدر ظرف بہنے لگا۔۔۔۔“

آیت کی تاویل میں کہا گیا ھے: خداوندعالم نے عالم بالا سے آب حیات اور علم و دانش نازل کیا ھے پس ہر چیز اور ہر شخص اپنی گنجائش کے اعتبار سے فیضیاب ھوتا ھے۔



1 2 3 4 5 6 7 8 next