اھل بیت علیھم السلام عارفوں کے لئے سر مشق



جو گڑھا اور گھاٹی گہری اور وسیع اور وجودی وسعت کے لحاظ سے بہت بزرگ اور وسیع ھو تو وہ آب حیات سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ھے اور خود کو وجودی اور معرفتی لحاظ سے اس مقام پر پہنچا سکتاھے کہ مقام احسان تک پہنچ جاتا ھے۔

 Ø®Ø¯Ø§ÙˆÙ†Ø¯Ø¹Ø§Ù„Ù… فرماتا Ú¾Û’:

<لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللهِ اٴُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔۔۔>[3]

”(اے مسلمانو!) تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی بہترین نمونہٴ عمل ھے۔۔۔۔“

یہ نمونہ عمل ھونا پیغمبر اکرم (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) سے مخصوص نھیں Ú¾Û’ بلکہ خود خدا اور پیغمبر اسلام (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) Ù†Û’ یہ اعلان کیا Ú¾Û’ کہ رسول اللہ (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) Ú©Û’ بعد یہ نمونہ عمل ھونا اھل بیت علیھم السلام تک پہنچے گا، کیونکہ یھی حضرات پیغمبر اکرم (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) Ú©Û’ حقیقی خلفا ØŒ اوصیا، جانشین اور وارث ھیں، اور نمونہ عمل ھونا خود آنحضرت (ص)  Ú©ÛŒ ذات نھیں Ú¾Û’ بلکہ ایک عہدہ اور مقام Ú¾Û’ جو پیغمبر اکرم (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) سے اھل بیت علیھم السلام Ú©ÛŒ طرف منتقل ھوا Ú¾Û’Û”

راہ ولایت پر چلنے والے کو معلوم ھونا چاہئے کہ غیبی فرشتوں کے ساتھ اُنس اور ان کی تسبیح کو سننا پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور اھل بیت علیھم السلام کی پیروی کے بغیر ممکن نھیں اور ان حضرات کی اقتدا کئے بغیر اس راہ کو طے کرنا غیر ممکن بلکہ محالات میں سے ھے۔

حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”الرَّوْحُ وَالرَّاحَةُ، وَالرَّحْمَةَ وَالنُصْرَةُ، وَالیُسْرُ وَالیَسَارُ، وَالرِّضَا والرِّضْوَانُ، وَالمَخْرَجُ وَالفَلْجُ، وَالقُرْبُ وَالمَحَبَّةُ، مِنَ اللّٰہِ وَمِنْ رَسُولِہِ لِمَنْ اٴَحَبَّ عَلِیّاً، وَاٴَنْتُمْ بالاٴَوْصِیَاءِ مِنْ بَعْدِہْ۔“[4]

”آسائش اور راحت، رحمت اور نصرت، توانگری اور کشائش، خوشنودی اور رضوان، مشکلوں سے نجات کا راستہ، کامیابی، خدا اور اس کے رسول کی دوستی صرف اسی شخص کے لئے ھے جو علی (علیہ السلام) کو دوست رکھتا ھے اور ان کے بعد ائمہ کی اقتدا کرتا ھو“۔

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next