آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



سوال: میں کس طرح پہچانوں کہ میں زیادہ شک کرنے والا ہوں ۔

جواب: کثیر الشک(زیادہ شک کرنے والا) اپنے کو آسانی سے پہچان لیتا ہے اس کے لئے عام لوگوں کے سامنے اس کا کثیرا الشک ہونا ہے(اور وہ تین نمازوں میں شک نہ کرے) اگر وہ تین نمازوں میں پے درپے شک کرے تو اس کے کشیر الشک ہونے کے لئے کافی ہے ۔

 

پانچواں قاعدہ

ہروہ شخص جو نماز صبح کی رکعتوں یا نماز مغرب کی رکعتوں،یا چار رکعتی نمازوں میں سے پہلی اور دوسری رکعتوں میں شک کرے اور اس کا ذہن ان دواحتمالوں میں سے کسی ایک کی طرف ترجیح نہ دے اور نہ اس کا ذہن رکعتوں کے عدد کو معین کرے بلکہ وہ اسی طرح متحیر اور مشکوک رہے،اور رکعتوں کو نہ جانے کہ کتنی ہوئیں تو اس کی نماز باطل ہے ۔

سوال: مثلاً؟

جواب: مثلاً وہ نماز صبح پڑھ رہا ہے اور اس حالت میں اس کو شک ہوا کہ اس کی پہلی رکعت ہے یا دوسری تھوڑا سوچا اور فکر کیا مگر اس کی کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ پہلی رکعت ہے یا دوسرے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

سوال: اگر دونوں احتمالوں میں سے اس کے ذہن میں ایک احتمال کو ترجیح حاصل ہوگئی ،تو کیاوہ اپنےذہن کے احتمال کو ترجیح دے کہ وہ پہلی رکعت ہے؟

جواب: اگر اس کے ذہن میں کسی معین رکعت کو ترجیح حاصل ہوگئی ہو تو وہ اپنے اس غالب احتمال کے تقاضہ کے مطابق عمل کرےگا(اس لئے کہ تمہارے سوال میں پہلی رکعت کے رجحان کا احتمال تھا)اس بنا پر وہ دوسری رکعت بجالائے اور نماز کو تمام کرے،اس کی نماز صحیح ہے اور اسی طرح نماز مغرب میں اور چار رکعتی نمازوں کی پہلی اوردوسری کعتوں میں یہی حکم ہے ۔

سوال: اب مجھے نماز صبح اور مغرب اور ظہر وعشاء کی نمازوں میں پہلی دو رکعتوں میں شک کرنے والے کا حکم معلوم ہوگیا لیکن چاررکعتی نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعتوں میں شک کرنے والے کا کیا حکم ہے؟

جواب: جب شک کرنے والے کے ذہن میں کچھ رکعتوں کی تعداد کو ترجیح حاصل ہوگئی ہو تو وہ اپنے اسی ظن کے مطابق عمل کرے گا کہ جس کا ذہن میں رحجان حاصل ہوا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next