آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



۱۔ نمازکا وقت

نماز یومیہ کا وقت معین ہوتا ہے اس میں کسی قسم کی کوتاہی جائز نہیں ہے پس نماز صبح کا وقت صبح (صادق) سے سورج کے نکلنے تک ہے اور نماز ظہرین (ظہروعصر)کا وقت زوال شمس سے غروب تک ہے اور اول وقت ظہر سے مخصوص ہے اور آخروقت عصرسے مخصوص ہے ان دونوں کی ادا کے مقدار کے مطابق ۔

سوال: میں زوال کو کس طرح پہچانوں کہ یہی وہ وقت ہے کہ جس میں نماز ظہرین پڑھی جاتی ہے؟

جواب: زوال کا وقت طلوع شمس اور غروب شمس کا درمیانی وقت ہے لیکن نماز مغربین (مغرب وعشاء کا وقت اول مغرب سے آدھی رات تک ہے پہلا مخصوص وقت نماز مغرب سے ہے اور آخر وقت نماز عشاء سےمخصوص ہے ان دونوں کے ادا کرنے کے مطابق تم نماز مغرب کومشرق کی سرخی زائل ہوجانے کے بعد پڑھ سکتے ہو ۔

سوال: یہ حمرہ مشرقیہ کیا ہے(مشرق کی سرخی)؟

جواب: وہ آسمان میں مشرق کی طرف ایک سرخی ہے جوکہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ کے مقابل ہوتی ہے جب سورج بالکل غروب ہو جاتاہے تو وہ زائل ہوجاتی ہے ۔

سوال: میں کیسے آدھی رات کو معین کروں کہ یہ وقت نماز عشاء کا آخری وقت ہے؟

جواب: سورج کے ڈوبنے اور صبح (صادق) کے نکلنے کا درمیانی وقت نصف لیل یعنی آدھی رات ہے ۔

سوال: اگر رات آدھی یا زیادہ گزرگئی اور میں نے نماز مغربین جان کر نہیں پڑھی تو کیا حکم ہے ۔

جواب: تم پر واجب ہے کہ جلدی سے صبح کے نکلنے سے پہلے دونوں نمازوں کو بقصد قربت مطلقہ پڑھو یعنی نماز کی ادا اور قضاء کاذکر نہ کرو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next