آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



۲ مال (تجارت )حد نصاب کو پہنچ جائے اور اس کا نصاب و ہی ہے جو سونے یا چاندی کے سکوں سے کسی ایک کا نصاب ہوتا ہے لہٰذا اسے سونے اور چاندی کے بیان میں ملاحظ کیجئے ۔

(۳) فائدہ اور تجارت کی نیت پر ایک سال گزرجائے ۔

۴ پورے سال فائدہ حاصل کرنے کی نیت کو بدل کر اس مال کو اپنی ضرورت زندگی پر صرف کرنے کا ارادہ کرلیا تو پھر اس پر زکوٰة واجب نہیں ہے ۔

۵ پورے سال مالک اوراس مال کے تصرف کرنے پر قدرت رکھتا ہو ۔

سوال: جب زکوٰۃ نکالی جائے تو وہ کس کو دی جائیگی؟

جواب: وہ زکوٰۃکے مستحقین کو دی جائے گی اور زکوٰۃ کےمستحقین کی چند شرطوں کے ساتھ آٹھ قسمیں ہیں خداوند متعال فرماتاہے:

إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

صدقات صرف فقراء‘مساکین اور صدقات وصول کرنے والے اور جن کی تالیف قلب منظور ہے‘غلاموں کو آزاد کرنے میں ‘قرض داروں کا قرض ادا کرنے کے لئے ،اور راہ خدا میں کام کرنے کے لئے،اور مسافروں کی امداد کے لئے( صرف کی جائے) یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ صاحب علم و حکمت ہے(سورۂ توبہ)

سوال: فقیر اور مسکین میں کیا فرق ہے؟

جواب: فقیروہ ہے جو اپنے اور اپنے اہل وعیال کے سال بھر کا خرچ نہ رکھتا ہو،اور نہ اس کے پاس کوئی ایسی صنعت وحرفت ہو جس کے ذریعہ وہ اپنا اور اپنے اہل وعیال کا خرچ حاصل کرسکے اور مسکین وہ ہے جو فقیر سے زیادہ بد حال وتنگ دست ہو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next