آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



جواب: یہ شر ط صحیح ہے لیکن اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ منا فع میں بھی تمام عامل کا ہو گا مالک اس میں شر یک نہ ہو گا ۔

سوال: اور اگر شر ط کر یں کہ خسارہ بھی دو نوں پر ایک سا تھ مثل منا فع کے ہو گا ؟

جواب: یہ شر ط با طل ہے ہاں اگر عامل کے لئے شر ط لگا ئی جائے کہ وہ خسارے میں سے کچھ کا یا تمام خسارہ کا تد ارک کرے اور اپنے خاص مال سے اس میں خمیا زے دے تو یہ شر ط صحیح ہے اور اس کا پور ا کرنا لا زم ہے ۔

سوال: اورجب دو نوں میں اختلاف ہو جا ئے کہ عامل کاحصہ کتنا ہے ، عامل کہے کہ میرا حصہ زیادہ ہے، مالک کہے عامل کاحصہ کم ہے اور عامل کے پاس بینہ ”گواہی“بھی نہ ہو تو؟

جواب: قول قول مالک ہے (یعنی مالک کا قول قبول ہے)حاکم شرع معاملہ حل کرنے کے لئے مالک سے حلف لے گا جب کہ مالک کا قول ظاہر کے مخالف نہ ہو ۔

سوال: یہ قول ظاہر اًمخالف کس طرح ہوگا؟

جواب: اس کی مثال یوں ہے کہ مالک منافع کی مقدار عامل کے حصہ کی اتنی کم بیان کرے کہ عادة اتنی کم مقدار قرار نہ دی جاتی ہو مثلاً ہزار میں سے ایک اور عامل اس سے زیادہ کا دعویٰ کرے جو متعارف مقدار ہے ۔

سوال: جب کہ عامل دعوی کرے کہ پونجی تلف ہو گئی ہے یا خسارہ ہو گیا ہے یا منافع نہیں ملا، اورمالک اس کا انکار کرے ؟

جواب: حاکم شرع کی طرف رجوع کرتے ہوئے قول عامل قبول کیا جائے گا،جب ظاہراً اس کا قول مخالف نہ ہو جیسا کہ وہ دعویٰ کرے کہ پونجی جل کر تلف ہوگئی ہے،دوسرے اموال جو اس کے ضمن میں تھے وہ تلف نہیں ہوئے ۔

سوال: جب کہ مالک دعویٰ کرے کہ عامل خائن ہے یا اس نے اموال میں زیادتی کی ہے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next