آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



جواب: ہاں اس کا کرایہ دے گا چا ہے وہ اس میں اس مد ت میں نہ بھی رہا ہو اس لئے کہ اتنی مد ت میں اس کی منفعت مالک کو حا صل نہیں ہو ئی پس گو یا وہ منفعت فوت ہو گئی ،اس منفعت کا غاصب ضامن ہے ۔

سوال : اگر انسان کسی زمین کو غصب کرکے اس میں پودے لگا ئے اور اس میں کھیتی کر لے تو ۔

جواب: غاصب فو راً زمین سے پودے اور کھیتی کو ختم کر دے اور جتنی مدت درخت او رزراعت اس میں رہی ہے اس کا کر ایہ ادا کرے ،کیو نکہ اتنی مدت تک زمین پر قابض رہا ہے ، بلکہ اگر اس کھیتی اور پودوں کے اکھا ڑنے کی بنا پر زمین میں خرابی واقع ہو گئی کہ جس کی بنا پر زمین کی قیمت میں نقص آگیا ہو تو وہ ٹھیک کر ائے ، یہ اس وقت ہے جب کہ مالک ان پودوں یا کھیتی کے باقی رکھنے پر مفت یا اجرت پر راضی نہ ہو ، اور اگر راضی ہو توپھر غاصب پر ان کا اکھاڑنا واجب نہیں ہے ،بلکہ جائز ہے کہ ان کو باقی رکھے اور مالک کو جس طرح ہو سکے راضی کرے ۔

سوال: اور جب غصب شدہ چیز تلف ہو جا ئے ؟

جواب: تو غاصب پر واجب ہے کہ اس کی قیمت مالک کو لو ٹائے اور اس چیز کے فو ت شدہ منا فع کی قیمت بھی ادا کرے ۔

سوال: غاصب اس کا کس طرح عوض لو ٹا ئے گا ؟

جواب: غصب شدہ چیزوں کی دو قسمیں ہیں :

 

۱ قیمی۔

وہ ہے کہ جن چیزوں کی خصو صیات اور صفات ان کے ہم مثل نہ ہوں ، بلکہ وہ خصو صیات اور صفات رغبتوں کے اعتبار سے بد لتے رہتے ہیں۔جیسے گائے ،بھیڑ،بکری وغیرہ یہ وہ نو ع ہے کہ غاصب پر لازم ہے کہ ان کی قیمت کو جو تلف والے دن تھی واپس کرے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next