آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایاہے کہ اگر تمہارے پاس کو ئی آئے اور تم اس کے اخلاق اور دین کے بارے میں راضی ہو تو تم اس کی شادی کردو اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں عظیم فتنہ و فساد بر پا ہو جائے گا ۔

میرے والد نے اس طرح مجھے غو رفکر میں ڈالدیا اور اور معا شرہ کے برے رسم و رواج اور ان کی تقلید پر نقد و جر ح کرنے لگا، کہ جو مختلف زبانوں میں برائیوں کو جنم دیتے ہیں اور ہمارے معا شرے میں ان کی جڑیں مضبو ط بن گئی ہیں ۔

لہٰذا اسلام شادی میں کم خر چ اور مختصر زحمت اٹھا نے کی ہمیں تر غیب دیتا ہے ، لیکن معاشرے میں اس کی مخالفت ہوتی ہے ۔اسلام ہمیں کم مہر رکھنے کی دعوت دیتا ہے اور معاشرہ کا رسم رواج اس کے مخالف ہے اور اسلام کہتا ہے کہ شادی کرو او رفقر سے نہ ڈرو ۔اور ہم اس کے مخالف ہیں اسلام نے ایک اچھے اور مناسب شوہر کا معیار دین اور اخلاق قرار دیا ہے ،لیکن معاشرہ نے اس کا ایک دوسرا معیار بنا دیا کہ جس میں سب سے پہلے ثروت اور معاشرے میں اس کا جاہ و مقام ہے ۔

اور جب پا نچ بجنے کے قر یب ہو ئے تو میں اور میرے والد ہم دونوں اپنے پڑو سی ابو علی کے گھر جا نے اور جشن عقد میں شر کت کرنے کے لئے متو جہ ہوئے ۔ اب میں آپ سے جشن عقد نکاح کے بارے میں کچھ بیان کرتا ہوں ۔

مہمانوں کے استقبال کا ہال مبارک باد دینے والے مد عوین سے بھر ا ہو ا تھا ۔ بہتر ین اور چمکتے لباس آنکھو ں میں خیر گی پیدا کررہے تھے ، بیٹھنے والوں کی آنکھوں سے مسر ت و خو شی کے آثار جھلک رہے تھے ، ہال کی رو شنی کی سفید شعا عیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں ، ہال بقعہ نور بنا ہوا تھا ۔ اسی دو ران سفید بنفشوی رنگ کے پھولوں کے گلد ستوں سے نکلنے والی عطر آگین خو شبونے پورے ہال کی فضا کو معطر بنا دیا ۔

علی دو لہا بن کر ہال میں سب سے آگے آگے اندر کے بند دروازے کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے اور ان کے پہلومیں سید مہیب الطلعہ تھے کہ جن کے چہرے سے نیکی ، خو بی ، اچھائی اور بزرگی و وقار کے آثار نمایاں تھے ۔ اس بڑے ہال کی چیخ و پکار ان کی ہیبت سے خا مو شی میں بد ل گئی ۔ اسی دو ران سید مہیب کی گرج دار آواز نے اس خا مو شی کو تو ڑا اور وہ اس بند دروازے کے پیچھے دلہن سے ہم کلام ہو ئے ۔قرآن مجید کی چند آیات کریمہ اور احا دیث شریفہ پڑھنے کے بعد فرمایا ، فاطمہ کیا تم راضی ہو کہ میں تمہارا و کیل بن کر تمہارا عقد علی بن محمد کے سا تھ پا نچ سو درہم نقد پر پڑھ دوں ؟ اگر تم اس پر راضی ہو تو کہو کہ تم میرے وکیل ہو ۔ دلہن نے آہستہ آواز میں جواب دیا ۔ شرم و حیا کی بنا پر کسی نے اس کی آواز کو (تم میرے وکیل ہو )کہتے ہوئے نہ سنا اور جیسے ہی دلہن نے کہا ”آپ میرے وکیل ہیں “ویسے ہی شر بت کے گلاس کے ٹکرانے کی آواز ایسے سنائی دینے لگی جیسے مسلسل گھنٹی بج رہی ہو۔جس کی بنا پر کچھ ٹکرا کر اور کچھ گرکر پھوٹنے لگے اور لو گوں کے چہرے پر مسکر ا ہٹ ظاہر ہو گئی اور سید بزرگوار علی کی طرف منہ کرکے فرما نے لگے ۔

”زو جتک مو کلتی فا طمۃ بنت احمد علی مہر قدرہ خمسمائۃ ،درھم نقدا“

”میں اپنی مو کلہ فا طمہ بنت احمد کا عقد پانسودرہم نقد حق مہر کے عوض سے کیا ہے ۔ پس دو لہا نے بلا فا صلہ اس کا جواب دیا ۔

”قبلت التزویج“ میں نے اس عقد کو قبول کیا ۔

سوال : اے ابا جان یہ اتنا کم حق مہر کیوں ہے ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next