آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



”خدا و ند عالم کے نزدیک طلاق سے زیادہ کو ئی چیز بری نہیں ہے “اور میرے والد نے مجھ سے امام صادق علیہ السلام کی ایک اور روایت بیان کی :۔

”ما من شئی ابغض الی اللہ عزو جل من بیت یخرب فی الاسلام با لفر قۃ ، یعنی الطلا ق“

”اللہ کے نزدیک تفر قہ سب سے زیادہ بری چیز ہے کیو نکہ اس کے ذریعہ اسلام کا ایک گھر تباہ ہو جاتا ہے اور یہ تفر قہ طلاق ہی تو ہے “ ۔

مجھ سے اس روایت کو بیان کیا کہ حسن بن فضل نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس حد یث شر یف کو نقل کیا ہے :

”تزو جو او لا تطلقو ا، فان الطلا ق یہتز منہ العرش“

”شادی کرو اور طلاق نہ دو ، کیو نکہ طلا ق عر ش کو ہلا دیتی ہے ۔“

حدیث شر یف میں بغض طلاق سے مراد وہ شخص ہے کہ جو کثرت کے ساتھ طلاق دیتا ہے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ میں نے اپنے والد گرامی سے سنا کہ وہ فرماتے ہیں :

”خداوند عالم ہر طلاق دینے والے سے بغض رکھتا ہے ۔“

میں نے اپنے والد سے عر ض کیا کہ میں طلاق سے نفرت رکھتا ہوں لیکن اس کے باو جود میں اس کے کچھ احکام کو جا ننا چا ہتا ہوں ۔میرے والد صا حب نے فرمایا:ہاں ٹھیک ہے اور یہ کہہ کر انہوں نے احکام طلاق کاآغاز کیا۔طلاق دینے والے کے لئے شر ط ہے کہ وہ بالغ ، عاقل اور با اختیار ہو ۔ لہٰذا بچے، مجنون اور وہ شخص کہ جس کو طلاق دینے پر مجبور کیا جائے ان کا طلاق دینا صحیح نہیں ہے مگر اس میں احتیاط کو مد نظر رکھا جائے اور طلاق دینے والے کا مقصد صیغہ طلاق سے حقیقی جدائی ہو ۔لہٰذا مذاق اور نسیان اور طلاق کے معنی نہ سمجھنے کی صورت میں طلاق صحیح نہیں ہو گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next