آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



جواب : وہ شر ائط در ج ذیل ہیں ۔

(۱) نذر کا صیغہ للہ کے قول پر مشتمل ہو (یعنی نذر کے صیغہ میں للہ کہنا ضروری ہے ) یا اللہ کے وہ مخصوص اسماء جو اس کے مشابہ ہیں ان پر مشتمل ہو ، اگر نذر کرنے والا یہ صیغہ کہے (للہ علی کذا )تو اس کی نذر منعقد ہو جائے گی مثلاً (اس جملہ کا مطلب )گو یا یہ ہوا :

(للہ علی ان اذبح خرو فاً و اتصد ق بلحمہ علی الفقراء ان شفی ولدی )

”پہلے جملے کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے لئے مجھ پر لا زم ہے کہ ایسا کروں ۔دو سرے جملہ کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی طرف سے مجھ پر لازم ہے کہ اگر میرے بچے کو شفا مل گئی تو میں ایک بکر ا ذبح کرکے اس کا گو شت فقراپر تقسیم کروں گا۔“یا یہ کہا جائے ”للہ علی ان ادع واتر ک التعر ض لجاری بسو ء“خدا کی طرف سے مجھ پر لازم ہے کہ میں پڑو سی کے ساتھ برا سلوک نہ کروں “چا ہے اس نذر کے صیغہ کو عربی میں یا کسی دوسری زبان میں ادا کرے برابر ہے ۔

سوال : اور اگر نذر کرنے والا”للہ علی“نہ کہے یا ”للر حمن علی“نہ کہے اور نہ اس کے مشابہ کہ کو ئی لفظ استعمال کرے جیسا کہ اکثر لو گ آج کل نذر میں کرتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب : تو اس صورت میںاس پر نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ہے ۔

(۲) جس چیز کی نذر کی گئی ہے اگر وہ عمل کے اعتبار سے شر عارجحان رکھتی ہو ۔

سوال : جس چیز کی نذر کی گئی ہے اگر وہ شر عا رجحان نہ رکھتی ہو بلکہ مکروہ یا نقصان دہ یا مبا ح ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب : پہلی دو چیزوں (مکروہ اور نقصان دہ)میں نذر صحیح نہیں ہے ، لیکن مباح میں اگر نذر شرعاً رجحان رکھتی ہو مثال کے طور پر اگر نذر کرے کہ میں پانی پیوں گا اور اس کا مقصد عبادت کرنے کی خاطر قوت حاصل کرنا ہو تو نذر منعقد ہو گی ورنہ نہیں ۔

(۳) نذر کرنے والا با لغ ،عاقل اور قصد و اختیار کے سا تھ نذر کرے،جس چیز کی نذر کی ہے اس میں وہ ممنو ع التصر ف نہ ہو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next