آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



جواب: جب اس کے ساتھ معین صفات میں سے کوئی ایسی صفات نہ ہو کہ جس کے وسیلہ سے اس کے مالک تک پہنچا جا سکتا ہو تو بچہ کے ولی کے لئے جائز ہے کہ وہ اس کو لے کر بچہ کی ملکیت کے لیے محفوظ کرلے اور اگر کوئی صفت ایسی پائی جائےکہ جس سے مالک کا پتہ لگا یا جا سکے تو پھر اس کا اعلان ونشر کرنا واجب ہے جیسا کہ میں نے پچھلی گفتگو میں تم سے بیان کیا ۔

سوال : اب میں اپنے عقائد کے بارے میں آپ سے سوال کرتا ہوں ۔میں معصومین علیہم السلام سے طلب رزق اور بچہ کی ولادت یا جان کی حفاظت یا شفاء مرض کے بارے میں سوال کرتا ہوں؟

جواب: پہلے میں تم سے سوال کرتا ہوں ۔

سوال: آیا تمہاری یہ طلب ان سے اس بنا پر ہے کہ وہ خالق ہیں یا رازق ہیں یا حفاظت کرنے والے ہیں ؟

میں نے کہا نہیں ! بلکہ وہ اللہ جل سبحا نہ کی طرف سے وسیلہ ہیں اور قضائے حاجت کی اس سے سفارش کرنے والے ہیں اس لئے کہ وہ کوئی کام انجام نہیں دیتے مگر اسی کے حکم سے ۔والد صاحب نے فرمایا اگر تمہاری مراد یہ ہے کہ وہ اللہ سے سوال کرتے ہیں وہ پیدا کرے ،وہ رزق دے یا وہ حفاظت کرے کیونکہ وہ ایسے شفیع ہیں کہ ان کے سوال یا دعا رد نہیں ہوتی اور ان کی منزلت خدا کے نزدیک عظیم ہے اور ہمارے اوپر ان کی ولایت ہے؟

میں نے کہا ہاں ۔۔ہاں۔۔ میرا مقصد یہی ہے ۔

والد صاحب نے فرمایا یہ جائز ہے ،خدا وند عالم کا قول ہے :

”وابتغوا الیہ الوسیلہ “

اسی کی طرف وسیلہ اختیار کرو،اور وہی تمہاراوسیلہ اللہ کی طرف ہیں اور یہ جائز ہے ۔

دوسری جزل گفتگو



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next