آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ چهارم)



جی ہاں وقف شدہ املاک کے ضوابط، وقف کے مطابق رعایت کر نا ضروری ہوتا ہے جب واقف شرائط شرعیہ کے مطابق کسی چیز کو وقف کر دیتا ہے ، تو وہ اس کی ملکیت سے خارج ہو جاتی ہے وقف ایک ایسا مال ہوتا ہے جس کو ہبہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کو بیچا جا سکتا ہے سوائے چند مخصوص احوال کے کہ جن کے موارد فقہ کی بڑی بڑی کتابوں میں بیان کئے گئے ہیں۔میرے والد نے اس کی وضاحت فرماتے ہوئے مزید کہا: کبھی وقف ، موقوف علیہ کے لئے ہوتا ہے ۔ جب کوئی شخص اپنی ملکیت کو اپنی اولاد ، ہمسائیوں یا دوستوں وغیرہ کے لئے وقف کرے ۔

اور کبھی واقف کسی شخص کو ملکیت کے لئے متعین کرتا ہے کہ وہ اس عمارت وغیرہ کی دیکھ بھال کرے گا، اس کو متولی کہتے ہیں ۔

سوال: کیا وقف کے لئے کوئی خاص صیغہ پڑھنا پڑھتا ہے؟

جواب: جی نہیں؛ بلکہ اس کے لئے کوئی خاص زبان بھی نہیں ہے ۔ جیسے اگر کوئی بلڈنگ تعمیر کروائے جس طرح مسا جد تعمیر کروائی جاتی ہیں تو یہ مسجد ہونے کے لئے کافی ہے ۔ میرے والد نے فرمایا میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کوبیان کرتاہوں جو وقف میں معتبر ہیں:۔

(۱) وقف میں استمرار اور دوام شرط ہے پس اگر واقف کسی معینہ مدت تک کے لئے وقف کرے تو وقف صیحح نہیں ہوگا ۔

سوال: اس سلسلے میں میرے لئے ایک مثال بیان کیجئے ,

جواب: مثلا اگر انسان اپنے گھر کو فقراء پر ایک سال کے لئے وقف کرے تو یہ وقف صیحح نہیں ہے کیوںکہ یہ وقف مستقل اور دائمی نہیں ہے ۔

(۲) موقوف علیہ (یعنی جن لو گو ں کے لئے وقف کیا گیاہے) میں خود واقف نہ ہو اگر چہ وہ دوسروں کے ضمن میں ہی کیوں نہ ہو ۔

سوال: مثلا؟

جواب: جب انسان کسی زمین کو اپنے لیے وقف کرے کہ اس میں اس کو مرنے کے بعد دفن کیا جائے تو یہ وقف صیحح نہیں ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 next