اجر عظیم



دعا فی القرآن

سورة الزمر‘ آیت ۸۔ الروم آیت ۳۳‘ حم السجدہ آیت ۵۱ تین مقامات پر ایک مفہوم کے ساتھ ذکر فرمایا:

"جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے توپروردگار کو پکارتا ہے اور رجوع کر کے دعا مانگتا ہے"۔

سورہ نمل (۶۲) میں قرآن مقدس نے سوالیہ انداز میں پوچھ لیا ہے:

"کون ہے جو مضطر کی دعا قبول کرتا ہے جس وقت وہ پکارے اور وہی خدا مصیبت کو دُور کر دیتا ہے"۔

دعا نہ مانگنے والے کی تکسیر بیان کرتے ہوئے سورہ مومن (۱۴) میں فرمایا:

"پس تم اس کے لیے عبادت کو خالص کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو پکارو اور اس سے ہی دعا مانگو اگرچہ کافروں کو بُرا لگے"۔

انسان کی بے اعتنائی کا ذکر کرتے ہوئے سورہ یونس میں ارشاد ہوتا ہے:

"اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا اور بیٹا اور کھڑا ہمیں پکارتا ہے ۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف کو دُور کر دیتے ہیں تو ایسا بے پروابن جاتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا"۔

اس مقام پر کلامِ پاک نے ہمارا شکوہ کیا ہے کہ انسان کیسا عجیب ہے‘ گڑگڑا کے مانگتا ہے اور جب مطلب پورا ہوجاتا ہے توبے رخی اختیار کر لیتا ہے ۔ شاید سمجھتا ہے میں نے خود ہی وسائل مہیا کر لیے حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔ قادرِ مطلق مسبب الاسباب ہے جو وسیلہ بہم پہنچاتا ہے اور بلا ردّ ہوجاتی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 next