شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


شاهكار رسالت

مؤلف : مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)

مترجم / مصحح : عابد عسكری

مقدمه

         

دین اسلام كا ظہور اس كے ابدی ہونے اور سلسلہ نبوت كے ختم ہونے كا اعلان دونوں كے درمیان كوئی فصل نہیں ہے ۔

مسلمانوں نے ختم نبوت كو ہمیشہ ایك امر واقعہ كے طور پر تسلیم كیا ہے ۔ان كے سامنے یہ سوال كبھی نہیں آیا كہ حضرت محمد (ص) كے بعد كوئی دسرا پیغمبر بھی آئے گا یا نہیں؟ اس كی وجہ یہ ہے كہ قرآن كریم نے سلسلہ نبوت كے ختم ہونے كا بڑی صراحت كے ساتھ اعلان كیا ہے اور پیغمبر (ص) نے خود بھی كئی بار اس كا اعادہ كیا ہے، مسلمانوں میں رسول اكرم (ص) كے بعد كسی دوسرے پیغمبر كے ظہور كے خیال كو خدا كی وحدانیت یا قیامت كے انكار كے مشابہ اور ایمان كے منافی سمجھا گیا ہے ۔

مفكرین اسلام نے ختم نبوت كے مسئلے پر اگر كوئی تحقیقی و علمی كاوش كی ہے تو اس كا مقصد گمراہ كن خیالات كی بیخ كنی كرنا اور عقیدۀ ختم نبوت كو زیادہ سے زایدہ واضح اور روشن كرنا رہا ہے ۔

ہاں ہم وحی و نبوت كی ماہیئت پر گفتگو كرنا نہیں چاہتے، یہ ایك مسلمہ حقیقت ہے كہ وحی ایك ایسی رہنامئی كا نام ہے جو غیب و ملكوت كے ساتھ ضمیر كے ربط و اتصال سے حاصل ہوتی ہے، نبی، تمام انسانوں اور عالم غیب سے ربط و تعلق كا ایك ویلہ ہے، در حقیقت وہ عالم انسانیت اور جہان غیب كے درمیان ایك پل كی حیثیت ركھتا ہے ۔

نبوت، شخصی اور انفرادی پہلو سے ایك فرد انسانی كی روحانی شخصیت كی وسعت كانام ہے اور عمومی و اجتماعی پہلو سے نبوت كا مطلب عالم انسانیت كے لئے ایك ایسا پیام الٰہی ہے جو اس كی رہنمائی كی خاطر ایك منتخب شخصیت كے ذریعہ بھیجا گیا ہے ۔یہی وہ نقطہ ہے جہاں سے عقیدۀ ختم نبوت سے متعلق مختلف سوالات سامنے آتے ہیں ۔كیا خاتم النبیین (ص) كے بعد كسی دورے نبی كے ظاہر نہ ہونے اور سلسلہ نبوت كے ختم ہو جانے سے روحانی و معنوی پہلوؤںسے انسانیت كو كسی تنزل كا سامنا كرنا پڑا ہے؟ كیا مادر زمانہ ایسے ملكوتی صفات فرزندوں كو جنم دینے سے عاجز ہو چكی ہے جو عالم غیب و ملكوت سے رشتہ ركھتے ہیں؟ كیا ختم نبوت كا اعلان كرنے كا مطلب فطرت كا بانجھ ہو جانا اور ایسے عالی مرتبت فرزندوں كو وجود میں لانے كی صلاحیت سے اس كا محروم ہو جانا ہے؟



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next