شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


مصلحین جب كسی تیزی سے آگے قدم بڑھانے والے یا پسماندہ معاشرہ میں دائیں یا دائیں جانب مائل معاشرہ میں ظہور كرتے ہیں اور اصلاح كا كام شروع كرتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں كہ ایك متعین لائحہ عمل صرف ایك محدود مدت كے لئے قابل اجراء ہوتا ہے اور معاشرہ كسی بھی نوعیت كا ہوا سے راہ عدل پر لانے كے لئے اس سے زیادہ جدوجہد كرنی پڑتی ہے جتنی كہ دوسری جانب سے اسے انحطاط و انحراف كی زاہ پر ڈالنے كے لئے كی جاتی ہے ۔

ان توضیہحات كے بعد ہم زیر نظر آیت كے مفہوم كو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سكتے ہیں ۔

پیغمبر اسلام كی رسالت تمام دوسرے انبیاء كی رسالتوں سے ان معنوں میں فرق و امتیاز ركھتی ہے كہ اس كی حیثیت قانون كی ہے كسی وقتی لائحہ عمل كی نہیں انسانیت كے لئے آپ كا لایا ہوا اساسی قانون كسی ترقی پسند یا رجعت پسندیدہ دائیں بازو یا بائیں بازو كی جانب مائل معاشرہ كے لئے مخصوص نہیں ہے ۔

اسلام ایك جامع اور ہمہ گیر نظام حیات ہے جو ہر موقع و محل كے لئے كار آمد اور زندگی كے تمام جزئی طریقوں پر حاوی ہے ۔انبیاء كسی ایك معاشرہ كے لئے مبعوث كئے جاتے تھے اور اللہ تعالیٰ كی طرف سے اس معاشرہ كے لئے ایك مخصوص لائحہ عمل لے كر آتے تھے ۔اسلام كی آمد كے بعد علماء اور امت مسلمہ كے دینی رہنماؤں كو بھی اسی طرح كام كرنا چاہیے جس طرح انبیاء نے انجام دیا تھا لیكن علماء و مصلحین اور انبیاء كے كام كے درمیان فرق یہ ہے كہ علماء وحی اسلام كے ابدی سرچشمے سے ہدایت حاصل كركے ایك خاص لائحہ عمل وضع كرتے ہیں اور اس كے نفاذ كی كوشش كرتے ہیں ۔

قرآن دوسری آسمانی كتابوں كی وقتی اور محدود تعلیمات كی روح اپنے اند لئے ہوئے ہے ۔یہی وجہ ہے كہ قرآن خود آسمانی كتابوں كا محافظ و نگہبان قرار دیتا ہے:

"و انزلنا الیك الكتٰاب بالحق مصدقا لما بین یدیہ من الكتٰب و مہیمناً علیہ" 7

ترجمہ:"پھر اے نبی (ص) ہم نے تمہاری طرف یہ كتاب بھجی جو حق لے كر آئی ہے اور الكتاب میں سے جو كچھ اس كے آگے موجود ہے اس كی تصدیق كرنے والی اور اس كی محفظ و نگہبان ہے ۔"

اسلامی مخصوص سے یہ بات ثابت ہے كہ تمام انبیاء جو ایك كلی و خاتمی نبوت اور ایك اساسی قانون كے پیشرو كی حیثیت ركھتے ہیں اس بات كی پابند رہے ہیں كہ وہ اپنی اپنی امتوں كو ختم نبوت كے آخری دور میں دین كے اتمام و تكمیل كی خوشخبری دیں، اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں تمام پیغمبروں سے عہد و پیمان لیا ہے ۔

نہج البلاغہ كے پہلے خطبے میں اس كا ذكر بڑی عمدگی كے ساتھ كیا گیا ہے:

ولم یخل سبحانہ خلقہ من نبی مرسل اور كتاب منزل اور حجہ لازمہ اور محجہ قائمہ رسل لاتقصیر بھم قلہ عددہم و لاكثرہ المكذبین لہم و سلفت الاباء خلفت الابناء الی ان بعث اللہ محمدا رسول اللہ (ص) من سابق سعی كہ من بعدہ اوغا بر بر عرفہ من قبلہ علی ذلك نسلت القرون و مضت الدھور لانجاز عدتہ و تمام نبوتہ ماخوذا علی النبین، میثاقہ، مشہور سماتہ كریما میلادہ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next