شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


رسول اكرم (ص) سے روایت ہے:

"ان للہ عباداً لیسوا بانبیاء یغبط ہم النبوŭ"

"اللہ تعالیٰ كے ایسے بندے بھی موجود ہیں كہ وہ پیغمبر نہیں ہیں لیكن نبوت ان پر رشك كرتی ہے ۔"

شیعہ ائمہ اطہار (ع) كی باطنی ولایت و امامت كے قائل ہیں جبكہ وہ انہیں نبی نہیں سمجھتے ۔اس سے بات بالكل واضح ہوجاتی ہے ۔

عارفین اسلام نے عرفانی اصطلاحات میں معنی سیرو سلوك كے مراتب كو چار مرحلوں میں تقسیم كیا ہے ہم طول كلام سے بچنے كے لئے اس كے صرف دو مرحلوں كی طرف اشارہ كرتے ہیں:

الف) سفر از خلق بہ حق (مخلوق كی طرف سے خالق كی جانب سفر)

ب) سفر حقبہ خلق (خالق كی طرف سے مخلوق كی جانب سفر)

مخلوق كی جانب سے خلاق كی طرف سفر پیغمبروں كے لئے مخصوص نہیں ہے ۔پیغمبر تو معبوث ہی اسی لئے ہوئے ہیں كہ اس سفر میں انسان كی مدد كریں، جو كچھ پیغمبروں كے لئے مخصوص ہے، وہ خالق كی جانب سے مخلوق كی جانب سفر ہے یعنی وہ مخلوق كی دستگیری اور ارشاد ہدایت پرمامور ہیں اس سے مراد پیغمبر كی كثرت كی جانب واپسی ہے تا كہ اسے وحدت كی راہ دكھا سكے ۔

صدر المتالھین 13 پر لكھتے ہیں:

"وحی یعنی پیغمبری اور منصب نبوت كے لئے قلب و سماعت پر فرشتے كا نزول منقطع ہو چكا ہے اور اب كسی شخص پر كوئی فرشتہ نازل مہیں ہوگا اور اسے كسی فرمان الٰہی كے جاری كرنے پر مامور نہیں كیا جائے گا، كیونكہ "اكلمت لكم دینكم" كے حكم كے تحت جو كچھ وحی كے راستے انسان تك پہنچتا تھا وہ پہنچ چكا ہے لیكن الہام و اشراق كا دروازہ كبھی بند نہیں ہوا ہے اور نہ آئند ہوگا اس راہ كا مسدوء ہونا ممكن نہیں ۔"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next