شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


دنیا میں ہر چیز فانی ہے، اس دنیا كی اصل بنیاد تغیر ہے، دنیا میں سرف ایك ہی چیز جاودانی ہے اور وہ یہ كہ كسی چیز كو ہمیشگی حاصل نہیں ۔

ہمیشگی اور ابدیت كے منكر كبھی اپنی باتوں كو فلسفہ كا رنگ دے دیتے ہیں اور دلیل میں تغیر و تبدل كے اس قانون كو پیش كرتے ہیں جو فطرت كا ایك مجموعی قانون ہے ۔

اگر ہم مسئلے پر اس نقطہ نظر سے غور كریں تو اعتراض كا واضح جواب مل جاتا ہے كہ وہ چیز جو ہمیشہ تغٰر و تبدل سے دوچار رہتی ہے وہ مادہ اور دنیا كی مادی تركیبات ہیں لیكن قوانین اور نظامات خواہ وہ طبیعی نظامات ہوں یا وہ اجتماعی نظامات جو طبیعی اصولوں سے ہم آہنگ ہوں اس قانون تغیر و تبدل كے تحت نہیں آتے، ستارے اور شمسی نظامات ظاہر ہوتے ہیں اور چند دنوں بعد فرسودہ اور فانی ہو جاتے ہیں لیكن قانون كشش اپنی جگہ رہنا ہے، نباتات اور حیوانات وجود میں آتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں لیكن قوانین حیات باقی رہتے ہیں ۔

ہی حال انسانوں اور ان كی زندگی كے قابون كا ہے، انسان جن میں پیغمبر بھی شامل ہے دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں لیكن پیغمبر كا لایا ہوا آسمانی قانونزندہ اور تابندہ رہتا ہے ۔

 

مصطفیٰ را وعدہ داد الطاف حق

گر بمیری تو نمیرد این سبق

 

مظاہر فطرت تغیر پذیر ہیں قوانین فطرت كو تغیر نہیں، اسلام قانون ہے نہ كہ مطاہر كائنات سے ایك مظہراسلام اسی صورت مین مردہ ہو سكتا ہے كہ وہ قوانین فطرت سے ہم آہنگ نہ ہو لیكن جب اسلام كا اپنا دعویٰ ہے كہ وہ فطرت اور انسانی سرشت سے اور اس كے معاشرے سے تازگی اور قوت حاصل كرتا ہے اور قوانین فطرت سے ہم آہنگ ہے تو آخر وہ كس طرح ہو سكتا ہے؟

كبھی اجتماعیت كے پہلو سے اعتراض كیا جاتا ہے اور كہا جاتا ہے كہ اجتماعی ضوابط اجتماعی تقاضوں كی بنیاد پر وضع كئے جاتے ہیں، جب معاشرہ كی ضروریات قوانین اجتماعی كی بنیاد ہیں تو ان كا عوامیل تمدن كی توسیع و تكمیل كے ساتھ ساتھ متغییر ہونا بھی ضروری ہے ہر زمانے كی ضروریات دوسرے زمانے كی ضروریات سے مختلف ہوتی ہیں، میزائیل طیاروں بجلی اور ٹیلی ویژن كے اس جدید دور كی ضروریات گھوڑوں، خچرون اور اونٹون كی پرانے كی ضروریات سے قطعی مختلف ہون گی، یہ كس طرح ممكن ہے كہ اس جدید دور كے لیے بھی وہی ضوابط نافذ ہوں جو پرانے زمانے میں رائج تھے، دوسرے الفاظ میں عوامل تمدن كے اندر ترقی و توسیع لازمانئے تقاضے پیدا كرے گی، اس لیے جبر تاریخ كا راستہ روكنا اور زمانہ كے ایك ہی حال پر ركھنا ممكن نہیں ہے اور زمانے كے تقاضوں كے ساتھ ہم آہنگی اختیار كرنا بھی ممكن نہیں ہے، جامد اور یكساں ضوابط كا پابند رہنا مقتضیات زمانہ كے ساتھ مطابقت اور لچك پیدا كرنے اور تمدن كے قافل كے ساتھ ہم آہنگ ہونے كی راہ میں ایك بڑی ركاوٹ ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next