شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


غرض یہ كہ جبر تاریخ كو كسی محدود اور وقتی چیز كے مساوی قرار دے كر ہر قانون اور قائدہ كی ناپائیداری پر دلیل لانا ایك بڑی غلطی ہے ۔جبر تاریخ، اس جگہ ناپائیداری كو نتیجہ كی صورت میں سامنے لاتی ہے جہاں زیر نظر عامل، جیسے اقتصادی پیداوار كا عامل ہو اور كوئی دوسرا عامل اس كی جگہ لے اس لئے انسان اور اس كی ضرورت تاریخ كو گوشزد میں لانے والے عوامل اور ان میں سے ہر عامل كی معاشرہ پر اثر انداز ہونے والی تاثیری قوت كا سراغ لگانا چاہئے تا كہ یہ معلوم ہو كہ اس كا اثر كہاں تك پہنچتا ہے اور ان میں سے كونسا عامل مضبوط و پائدار ہے اور كونسا كمزور و ناپائیدار ۔

حقیقت یہ ہے كہ انسانی زندگی كی جملہ حالتوں كی ناپائیداری كو جبر تاریخ كے مساوی قرار دینے كا مفروضہ ہی انسان كے "یك جہتی" ہونے كے مفروضے كو آگے لانے كا سبب بنا ہے اس مفروضے كے مطابق "یك جہت" انسان زیادہ قدر و قیمت نہیں ركھتا اور تاریخ كا تعغیر ایك "یك شاخہ" تعغیر ہے ۔اس مفروضے كے حامیوں كے نقطہ نظر سے ہر دور میں تاریخ كا اصلی اور بنیادی عامل معشیت ہے دولت كی پیداوار اور تقسیم كا طریقہ، افراد كے اقتصادی روابط جیسے كارخانہ اور مزدور كے روابط، كسان اور زمیندار كے روابط جو كمزور اور تعغیر پذیر روابط ہیں، زندگی كے دوسرے گوشوں مثلا دین علم، فلسفہ، قانون، اخلاق اور ہنر كا تعین كرتے ہیں ۔ابتدا "دنیا میں اس مفروضے كا بڑا چرچا ہوا لیكن اب یہ اپنی قدر و قیمت كھو چكا ہے ۔آج دنیا اور تاریخ كے بہت سے مادہ پرست مفسرین اس مفروضے كو مسترد كرچكے ہیں ۔

ہر چند كہ ابھی علمی اعتبار سے قطعی طور ہر یہ نہیں كہاجاسكتا كہ انسان "یہ ناشنوا ساوجود "كثیر الجہت ہے اور انسانی تاریخ كی توجیہ كثیرالجہت، كے مفروضے سے ہی كی جاسكتی ہے البتہ یہ تسلیم شدہ قدر ہے انسان "یك جہت" نہیں ہے ۔اس كے یك جہت ہونے كا نظریہ اور انسانی تاریخ كے سفر كا یك خطی ہونے كا مفروضہ سب سے زیادہ بے بنیاد بے بنیادمفروضہ ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

5.سورۀ نساء آیت ۲۸.

6.سورۀ دہر آیت ۳.

7.سورۀ مائدہ آیت ۴۸.

8.سورۀ آل عمران آیت ۸۱.

9.سورہ انعام، آیت ۱۱۵.

10.فیض كاشانی، علم الیقین، صفحہ ۱۰۵.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next