شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


عقل كی دخل اندازی كا حق اس طرح پیدا ہوا ہے كہ اسلامی قوانین زندگی كی حقیقت سے سروكار ركھتے ہیں اسلام اپنی تعلیمات مین ایسی مجہول پر اسراریت اور رمزیت كا قائل نہیں ہے، جسے حل نہ كیا جا سكتا ہو۔

 

2۔ جامعیت اور خود قرآن كی تعبیر كے مطابق وسطیت

كسی قانون كا مكتب قانون كا یكطرفہ ہونا خود اپنے اندر اپنی تنسیخ كی دلیل ركھتا ہے، انسان كی زندگی پر غلبہ ركھنے والے اور اثر انداز ہونے والے عوامل بہت زیادہ ہیں، ان میں سے كسی ایك سے بھی صرف نظر كرنا خود عدم تعادل پیدا كرتا ہے، قوانین كے ابدی ہونے كا سب سے اہم عنصر ان كا تمام مادی، روحانی، انفرادی اور اجتماعی پہلوؤں پر محیط ہونا ہے، تعلیمات اسلام كی جامعیت اور ہمہ جہتی كی صفت ہی اسلام سے شنا سا ہونے والوں كے درمیان اس كی مقبولیت كا سبب ہے، اس نكتہ پر تفصیلی بحث ہماری اس گفتگو كے دائرے سے باہر ہے ۔

3۔ اسلام نے كبھی زندگی كی ظاہری شكل و صورت سے بحث نہیں كی

تمام اسلامی تعلیمات نے روح اور معانی پر اور اس طریقے پر توجہ دی ہے جو انسان كو ان مقاصد و معانی تك پہنچا تا ہے، اسلام نے مقاصد و معانی اور ان تك پہنچنے كے طریقے كی طرف رہنمائی اپنے ذمے لینے كے بعد انسان كو اس كے علاوہ دوسرے امور میں آزاد چھوڑدیا ہے، اس طرح اس نے تہذیب و تمدن كے توسیعی عمل كے ساتھ تصادم سے پرہیز كیا ہے ۔

اسلام میں كوئی مادی وسیلہ اور كوئی ظاہری شكل نہیں ملے گی، جسے تقدس حاصل ہو اور مسلمان كی یہ ذمہ داری ہو كہ وہ اس شكل اور ظاہر كی حفاظت كرے، اس اعتبار سے علم و تمدن كے توسیعی مظاہر كے ساتھ تصادم سے پرہیز اسلام كی ایك ایسی جہت ہے كہ اس نے زمانے كے تقاضوں پر دین كو منطبق كرنے كا كام آسان كر دیا ہے اور اپنی ابدیت كی راہ میں حائل ہونے والی ایك بڑی ركاوٹ كو دور كردیا ہے ۔

 

4۔ اس دین كی خاتمیت اور ابدیت

اس دین كی خاتمیت اور ابدیت كا ایك دوسرا زمر یہ ہے كہ قوانین فطرت كے ساتھ ہم آہنگی سے قوت حاصل كرت اہے اس نے انسان كی مستقل اور دائمی ضروریات كے لییے مستقل اور غیر متبدل قوانین بنائے ہیں اور تغیر پذیر حالات اور صورتوں كے لیے اس نے قابل تغیر وضع قانون كی پیش بینی كی ہے،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next