شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


دوسری صورت كے بارے میں كہا گیا ہے كہ طلب دانش كا واجب ہونا تیاری كے لیے ہے كہ انسان كسی ذمہ داری كے ادا كرنے كی قابلیت پیدا كرے ۔

اس لیے علوم كا حصول كا واجب ہونا یا نہ ہونا زمانے كے تقاضوں كے مطابق مختلف ہو جاتا ہے، پچھلے بعض ادوار میں اسلامی فرائض كی ادائیگی حتی اجتماعی فرائض جیسے تجارت، صنعت و سیاست كے لیے دانش كا حصول زیادہ ضروری نہیں تھا، اس كے لیے عام تجربات كافی تھے، ہمارے زمانے كی طرح بعض دوسرے زمانوں میں ان فرائض كی ادائیگی اس قدر دشار و پیچیدہ رہی ہے كہ اس كے لیے برسون تعلیم اور خصوصی تربیت لازمی قرار پائی تا كہ اسلامی اجتماعی فرائض (واجبات كفائی) انجام پا سكیں، یہی وجہ ہے كہ سیاسی، اقتصادی اور فنی علوم كی تحصیل جو ایك دور میں واجب نہیں تھی، دوسرے دور میں واجب ہو جاتی ہے، ایسا كیوں ؟ اسلامی معاشرہ كے استقلال، عزت اور حیثیت كے تحفظ كے لازمی اصول پر عمل كرنا ایك مستقل اور دائمی اسا كی حیثیت ركھتا ہے اور موجودہ دور كے حالات میں تحصیل و تكمیل دانش كے بغیر اس اصول پر پوری طرح عمل نہیں كیا جا سكتا، اس فرض كی ادائگی مختلف زمانوں اور مختلف حالات میں یكساں شكل مین نہیں رہی ہے، اس سلسلے میں بہت سی مثالیں دی جا سكتی ہیں ۔

 

5۔ اسلامی تعلیمات كی فطرت اور طبیعت كے ساتھ ہم آہنگی

ایك دوسرا پہلو جو فطرت اور طبیعت كے ساتھ اسلام تعلیمات كی ہم آہنگی كی علامت ہے جس كی وجہ سے السامی قوانین كی ابدیت كا امكان پیدا ہوتا ہے وہ حقیقی مصالح اور مفاسد كے ساتھ احكام السامی كا علت و معلول كا رابطہ اور اس رو سے احكام كی درجہ بندی ہے ۔

اسلام نے یہ واضح كیا ہے كہ احكام حقیقی مصالح و مفاسد كے ایك سلسلے كے تابع ہیں اور یہ بھی بتا دیا گیا ہے كہ یہ مصالح و مفاسد ایك ہی درجے میں نہیں ركھے جاتے ۔

اسی وجہ سے فقہ اسلامی میں ایك مخصوص باب باب"تراجم"یا "اہم و مہم"ركھا گیا ہے تا ك فقہا اور اسلامی كاركنوں كے لیے مختلف مصالح و مفاسد كے یكجا ہونے اور ان سے واسطہ پڑنے كی صورت میں آسانی حاصل ہو، اسلام نے اس بات كی اجازت دی ہے كہ اس طرح كے مواقع پر علمائے امت مصلحتوں كی اہمیت كے درجوں كا خود اسلام كی رہنمائی میں پوری توجہ كے ساتھ یقین كریں اور زیادہ اہم مصالح كو كم اہمیت والے مصالح ترجیح دیں اور تعطل كی حالت سے باہر نكل آئیں، رسول اكرم (ص) سے روایت ہے ۔

"اذا اجتمعت حرمتان طرحت الصغریٰ للكبریٰ"

"جہاں دو امور واجب الاحترام جمع ہوجائیں تو بڑے امر كی خاطر چھوٹے امر سے صرف نظر كرنا چاہیے ۔"

ابن كثیر"النہایہ"میں اس حدیث كو نقل كرتے ہوئے لكھتے ہیں"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next