شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


سورۀ حجر آیت ۹میں اس طرح آیا ہے:

"انا نحن نزلنا الذكر و انا لہ لحفظون"

"ہم نے خود اس كتاب كو نازل كیا ہے اور ہم خوس اس كی حفاظت كرنے والے ہیں ۔"

اس آیت میں قرآن كو كسی طرح بھی تحریف و تغییر اور ضیاع سے محفوظ ركھنے كا وعدہ جس قطعیت كے ساتھ كیا گیا اس كی نظیر نہیں ملتی۔

نئے نئے پیغمبروں كی درآمد اور رسالت كی تجدیدی كے اسباب میں سے ایك بڑا سبب انبیاءكی لائی ہوئی مقدس كتابوں اور تعلیمات میں لوگوں كی جانب سے كی جانے والی تحریفات اور تبدیلیاں بھی ہیں ۔ان ہی تحریفات كے سبب سابق انبیاء كی كتابوں اور تعلیمات میں لوگوں كی ہدایت كی صلاحیت پوری طرح باقی نہیں رہی تھی۔غالباً یہی وجہ ہے كہ پے در پے پیغمبروں كو بھیجا گیا تا كہ وہ انیباء كی فراموش كی ہوئی نعمتوں كو زندہ كریں اور ان كی تعلیمات میں جو تحریفات كی گئی ہیں ان كی اصلاح كریں ۔

قطع نظران انبیاء كے جو صاحب كتاب وا شریعت تھے بلكہ ایك صاحب كتاب و شریعت پیغمبر كے تابع تھے جیسا كہ ابراہیم (ع) كے موسی (ع) كے زمانے تك آنے والے پیغمبر اور موسی (ع) سے عیسی (ع) تك ظاہر ہونے والے پیغمبر خود صاحب شریعت انبیاء نے بھی اپنے سے پہلے گزر نے والے پیغمبروں كے ضانطوں اور طریقوں كی تائید كی ہے ۔پیغمبروں كے پے در پے آنے كا واحد سبب وہ تحریفات تبدیلیاں تھیں جو آسمانی كتابوں اور انبیاء كی تعلیمات میں كی گئی تھیں ۔

چند ہزار سال قبل انسان میں یہ صلاحیت موجود نہیں تھی كہ وہ اپنے علمی اور دینی ورثوں كی حفاظت كرسكے، ابھی انسان كے اندر اس صلاحیت كے پیدا ہونے كے لئے كافی وقت دركار تھا كہ وہ اپنے دینی ورثوں كو ہر طرح كے نقصان سے بچا كر محفوظ ركھ سكے اور اپنی تكمیل و ترقی كے ایك ایسے مقام پر پہنچ جائے جہاں پیغام الٰہی كی تجدید اور نئے پیغمبروں كی آمد ضرورت باقی نہ رہے اور ایك دین كی ہمیشگی كے ساتھ باقی رہنے كی لازمی شرط (كافی شرط نہیں) پوری ہوجائے ۔

متذكرہ بالا آیت نزول قرآن كے بعد سے نبوت و رسالت كی تجدید كے ایك اہم سبب كے ختم ہوجونے كی طرف اشارہ كرتی ہے اور در حقیقت ختم نبوت كی ایك بڑی بنیاد كی توثیق كرتی ہے ۔

جیسا كہ سب جانتے ہیں آسمانی كتابوں میں سے اگر كوئی كتاب كسی كمی و بیشی كے بغیر پوری طرح اپنی اصلی حالت میں محفوظ ہے تو یہ صرف قرآن مجید ہے، اس كے علاوہ رسول اكرم (ص) كی بہت سی سنریں قطعی صورت میں بلاتردید آفات زمانہ سے آج تك محفوظ چلی آرہی ہیں، ہم اس بات كی بعد میں وضاحت كریں گے كہ كتاب آسمانی كو محفوظ ركھنے كا اللہ تعالیٰ نے جس چیز كو ذریعہ بنایا وہ اس دور كے انسان كی رشد و قابلیت ہے جسے انسان كے اجتماع بلوغ كی نشانی كہا جاسكتا ہے ۔

در حقیقت ختم نبوت كے ستونوں میں سے ایك بڑا ستون انسان كا س حد تك اجتماعی بلوغ حاصل كرلینا ہے كہ وہ اپنے علمی اور دینی ورثوں كی حفاظت كرسكے ان می نشر و اشاعت تعلیم و تبلہغ اور تفسیر و توضیح كرسكے، اس پہلو پر ہم بعد میں بحث كریں گے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next