شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


"اگر كوئی ایسا معامہ ہو جس میں جماعت كا فائدہ اور فرد كا نقسان ہو رہا ہو تو جماعت كا مفاد فرد كے نقصان پر مقدم ہے ۔"

جو كچھ ابن كثیر نے كہا ہے وہ زیادہ اہم مصلحت كو كم اہمیت والی مصلحت پر مقدم ركھنے كے ایك موقع سے متعلق ہے، حدیث كا فائدہ اسی ایك موقع تك محدود نہیں ہے، مردہ جسم كے اعضاء كی تشریح (Anatomy) كے علم كو ہمارے دور میں علم كی ترقی كے لیے ضروری سمجھا گیا ہے، اس كا تعلق باب"تزاحم"سے ہے، جیسا كہ ہمیں معلوم ہے اسلام نے مسلمان كے بدن كے احترام اور مراسم تجہیزیں عجلت كو لازم قرار دیا ہے جبكہ ہمارے زمانے مین طب كی تعلیم و تحقیق كے ایك حصے كا انحصار تشریح پر ہے، اس طرح دو مصلحتیں ایك دوسرے كے مقابل آگئی ہیں، ظاہر ہے كہ طبی تعلیم و تحقیق كی مصلحت میت كی جلد تجہیز اور اس كے بدن كے احترام كی مصلحت پر مقدم ہے اس احتیاط كے ساتھ كہ غیر مسلم كی لاشوں كے كافی نہ ہونے كی صورت میں مسلمان كی لاش پر انحصار كیا جائے اور پہچانی جانے والی لاس كو چھوڑ كرنہ پہچنای جانے والی لا استعمال كی جائے اسی طرح دوسرے باتوں كا بھی لحاظ ركھنا چاہیے، اس طرح "اہم ومہم"كے قاعدہ كے تحت مسلمان لاش كے اعضاء كی تشریح كی ممانعت ختم ہو جاتی ہے، اس قاعدہ كے تحت بھی بہت سی مثالیں ہیں ۔

 

6۔ اسلامی قوانین كو لچكدار بنانے والے قواعد كا وجود

ایك دوسری چیز جس نے اسلامی ضوابط كو لچك، حركت اور تطبیق كی خاصیت عطا كی ہے اور ان كی ہمیشگی كو بر قرار ركھا ہے، بعض كنٹرول كرنے والے قواعد كے سلسلے كی موجودگی ہے جسے اسلامی قوانین كے متن میں شامل كیا ہے، فقہاء نے ان قواعد كا بڑا انچھا نام ہے اور انہیں"حاكمہ"كہتے ہیں یعنی وہ قواعد جو تمام اسلامی احكام و ضوابط پر بالادستی ركھتے ہیں اور ان سب پر حكومت كرتے ہیں، یہ قواعد اعلیٰ مناسب ركھنے والے انسپكٹروں كی تمام احكام و ضوابط كی نگرانی كرتے ہیں اور انہیں كنٹرول كرتے ہیں، قاعدہ"حرج"اور قاعدہ"لاضرر"ان ہی نگران قواعد (حاكمہ) سے تعلق ركھتے ہیں، در حقیقت اسلام نے ان نگران قواعد كو ویٹو كیا حق دیا ہے ان قواعد كی داستان بڑی دلچسب اور مفصل ہے ۔

 

7۔ اسلام كا اسلامی حكومت كو بعض مخصوص اختیارات دینا

كچھ دوسرے اختیارات میں جو اسلام نے حكومت اسلام كو اور دوسرے الفاظ میں اجتماع اسلامی كو دئیے ہیں یہ اختیارات ابتدائی درجہ میں خود پیغمبر (ص) كی حكومت سے تعلق ركھتے ہیں، اس كے بعد امام كی حكومت سے ان كا تعلق ہے پھر ہر شرعی حكومت كو یہ اختیارات حاصل ہوتے ہیں، قرآن كریم كا ارشاد ہے:"النبی اولی بالمومنین من انفسہم"

"پیغمبر خود مومنین سے زیادہ ان كے نفوس پر تسلط كا حق ركھتا ہے ۔

یہ اختیارات ایك وسیع دائرہ ركھتے ہیں، اسلامی حكومت جدید حالات اور جدید ضروریات كو پیش نظر ركھتے ہوئے اسلام كے اساسی اصول و مبانی پر توجہ كر كے ضوابط كا ایك سلسلہ وضع كر سكتی ہے كہ ماضی میں موضوعا موجود نہیں رہے ہیں! 17



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next