شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


"تم مین سے ایك گروہ ہونا چاہیے جو خیر كی طرف دعوت دے نیكی كا حكم كرے اور برائی سے روكے"

وہ اسباب ہر وقت موجود رہے ہیں جو تحریفات و بدعت پر منتج ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے، یہ علماء امت ہی كی ذمہ داری ہے كہ تحریفوں اور بدعتوں كے خلاف جنگ كریں، رسول اكرم (ص) نے فرمیا ہے:

"اذا ظہرت البدع فعلی العالم ان یظہر علمہ و من لو یفعل فعلیہ لعنۃ اللہ"

"جب بدعتیں ظاہر ہوں یہ عالم كی ذمہ داری ہے كہ اپنے علم كو ظاہر كرے اور جو ایسا نہیں كرے گا اس پر خدا كی لعنت۔"

جو چیز تحریفات و بدعات كے خلاف جنگ كو ممكن اور اس كے كام كو آسان بناتی ہے وہ اصلی معیار و مقیاس یعنی قرآن كا محفوظ رہنا رسلو اكرم (ص) نے خاص طور پر تاكید كی ہے جو كچھ آپ كی زبان سے نقل ہوا ہے اس كی صحت و سقم كو معلوم كرنے كے لیے قرآن كی كسوٹی سے فائدہ اٹھا یا جائے ۔

كتابون كے اصل متن كو حوادث كے دستبرد سے محفوظ ركھنا، اصول سے فروع كا استنباط، جزئیات پر كلیات كا انطباق ہر دور كے جدید مسائل كی دریافت ان پر غور و بحث، یك طرفہ رجحانات كا سدباب، صورتوں، ظواہر اور عادتوں پر جمود كے خلاف جنگ، فرعی ضوابط اور فتیہ سے اصل اور مستقل احكام كو الگ كرنا، اہم ومہم تشخیص اور اہم كو ترجیح دینا وقتی قوانین كے وضع كرنے میں حكومت كے اختیارات كے حدود كا تعین، زمانے كی ضروریات سے ہم آہنگ لائحہ عمل كیا تیاری ختم نبوت كے اس دور میں علماء كے اہم فرائض ہیں ۔

امت اسلامیہ كے علامء اپنی ذمہ داری اور اہم منصب كے پیش نظر اپنے زمانے كے سب سے زیادہ علام افراد ہونے چاہیں كیونكہ وہ انسانوں كے اخلاقی انحرافات اور روحانی انحطاط كے مقتضیات سے وقت كے حقیقی مقتضیات كو جدا كركے ان كو ٹھیك ٹھیك تشخیص اس وقت تك نہیں كر سكتے جب تك كہ وہ زمانے كی روح سے زمانے كی ساخت میں كار فرما عوامل اور انع و امعل كی سمت سفر سے اچھی طرح واقف نہ ہو۔

اجتہاد

علماء امت كی اہم ذمہ داریوں اور فرائض میں سے ایك اجتہاد بھی ہے اجتہاد كا مطلب صحیح طریقے سے وہ علامانہ كو ششجو كتاب، سنت، اجماعاور عقل كے سرچشموں سے استفادہ كر كے اسلام كے اصلو و ضوابط معلوم كرنے كے لیے كی جاتی ہے ۔

اجتہاد كا لفظ پہلی بار احادیث نبوی میں استعمال ہوا پھر مسلمانوں مین رواج ہو گیا، قرآن مین یہ لفظ نہیںآیا، روح معنی كے لحاظ سے جو لفظ اس كا مرادف ہے اور قرآن مین بھی آیا ہے وہ "تفقہ"ہے قرآن نے صراحت كے ساتھ تفقہ، دین كی گہری فہم حاصل كرنے كی تاكید كی ہے ۔

اجتہاد یا تفقہ سے خاتمیت كے اس دور میں بہت نازك اور بنیادی ذمہ داری وابستہ ہے اور اسلام كی ابدیت كے لیے اسے ایك اہم شرط كی حیثیت حاصل ہے، اجتہاد كو الام كی قوت محركہ كہا گیا جو بالكل درست ہے بزرگ مسلمان فلسفی ابن سینا بڑی روشن فكری كے ساتھ اس مسئلہ پر بحث كی ہے وہ كہتا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next