شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


پورا قرآن اس بات پر زور دیتا ہے كہ ابتدائے آفرینش سے لے كر قیامت تك دین ایك ہی ہے اور تمام پیغمبروں نے انسانیت كو ایك ہی دین كی طرف دعوت دی ہے سورہ شوری كی آیت ۱۳ میں آیا ہے :

شرع لكم من الذین ما وصی بہ نوحا و الذی اوحینا الیك و ما وصینا بہ ابراھیم و موسی و عیسی

ترجمہ:اس نے تمہارے لئے دین كا وہی طریقہ مقرر كیا ہے جس كا حكم اس نے نوح كو دیا تھا اور جسے (اے محمد ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی كے ذریعے سے بھیجا ہے اور جس ہدایت ہم ابراہیم اور موسی اور عیسی كو دے چكے ہیں ۔

قرآن نے ہر جگہ اس دین كو اسلام ہی كے نام سے یاد كیا ہے جس كی طرف آدم سے لے كر خاتم تك تمام انبیاء نے لوگوں كو دعوت دی ہے ۔مراد یہ نہیں ہے كہ ہر زمانے میں اس دین كا نام "لفظا "اسلام ہی آیا ہے، مدعایہ كہ دین جس حقیقت و ماہیت كا حامل ہے اس كا بہترین اظہار لفظ اسلام ہی ہوسكتا ہے ۔سورۀ آل عمران كی آیت ۶۷ میں ابراہیم علیہ السلام كے بارہ میں آیا ہے:

"ماكان ابراھیم یھودیا و لا نصرانیا و لكن كان حنیفا مسلما"

ترجمہ: "ابراہیم یہودی تھا نہ عیسائی بلكہ وہ تو ایك مسلم یكسو تھا اور وہ ہرگز مشركوں میں سے نہ تھا ۔"

سورۀ بقرہ كی آیت ۱۳۲ میں حضرت یعقوب (ع) اور ان كے لڑكوں كے بارے میں آیا ہے ۔

"و وصی بھا ابراہیم بنیہ و یعقوب یبنی ان اللہ اصطفیٰ لكم الدین فلا تموتن و انتم مسلمون"

ترجمہ:"اسی طریقے پر چلنے كی ہدایت ابراہیم نے اپنی اولاد كو كی تھی اور اسی كی وصیت یعقوب (ع) نے اپنی اولاد كو كی تھی۔انہوں نے كہا تھا كہ میرے بچو، اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پیدا كیا ہے لہٰذا مرتے دم تك مسلم ہی رہنا ۔"

اس بارے میں قرآن كی آیتیں بہت زیادہ ہیں ان سب كا یہاں حوالہ دینے كی ضرورت نہیں ہے البتہ پیغمبروں كی لائی ہوئی شعریعتوں اور قوانین میں باہم كچھ اختلاف رہا ہے ۔قرآن جہاں تمام انبیاء كے دین كو ایك ہی قرار دیتا ہے بعض مسائل میں چریعتوں اور قوانین میں اختلاف كو تسلیم كرتا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next