شاهكار رسالت

مطہرى، مرتضيٰ (آیۃ اللہ شهید)


كسی بھی بنیادی اصول كے نفاذ كی عملی صورتیں مختلف حالات میں مختلف ہوتی ہیں انبیاء كے عملی رویے میں جو فرق و اختلاف نظر آتا ہے اس كا تعلق قانون كے نفاذ سے قانون كی روح سے نہیں ۔اس پہلو پر ہم بعد میں گفتگو كریں گے ۔

قرآن نے دین كے كلمے كو كبھی جمع كی صورت میں استعمال نہیں كیا ۔قرآن میں دین كا ذكر ہر جگہ واحد و مفرد شكل میں كیا گیا ہے، كیونكہ آدم (ع) سے لے كر خاتم تك صرف ایك دین موجود رہا ہے كئی ادیان نہیں ۔قرآن نے یہ صراحت بھی كی ہے كہ دین فطرت كا تقاضا اور انسان كے روحانی وجود كی آواز ہے:

"فاقم وجك للذین حنیفاً فطرت اللہ التی فطر الناس علیہا" 3

اے محمد (ص) اپنا رخ (اپنا فكر) دین كی سمت جمادو اس حالت میں كہ تم وحدانیت پرست ہو، جو خدا كی فطرت (آفرینش پیدائش) ہے جس پر لوگوں كوخلق كیا گیا ہے ۔

انسان كی فطرت، سرشت اور طبیعت گوناگون ہے جبكہ دین ابتدائے آفرینش سے قیامت تك ایك ہی ہے اور وہ انسانی فطرت وسرشت سے تعلق ركھتا ہے ۔اس طرح انسانی فطرت و سرشت بھی ایك سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔اس میں ایك بڑا راز اور عظیم فلسفہ پوشیدہ ہے اور اسی سے ہمیں ارتقاء كا ایك خاص تصور ملتا ہے ۔ارتقا كے نظریئے سے سب واقف ہیں اس مسئلے پر ہر جگہ گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔دنیا كا ارتقاء جنداروں كا ارتقاء انسان اور معاشرہ كا ارتقاء۔

یہ ارتقاء كیا چیز ہے اور یہ كس طرح صورت پذیر ہتوتا ہے؟ كیا یہ اسباب كا ایك اتفاقی سلسلہ ہے جو ارتقاء كی منزل تك پہنچتا ہے؟ كیا اس كی سرشت میں كوئی ایسی چیز ہے جو خود تكمیل تك پہنچتی ہے اور وہ اپنے اندر ارتقاء كی خواہش ركھتی ہے اس لئے اس نے پہلے سے اپنے لئے ارتقاء كی ایك راہ منتخب كر ركھی ہے؟ كیا ارتقاء كا عمل ہمیشہ ایك مقرر و متعین راہ پر اور پہلے سے طے شدہ مقصد و ہدف كے مطابق وقوع پذیر ہوتا ہے یا یہ عمل چند ایك بار اتفاقی اسباب كے تحت ایك خاص راستے پر صورت پذیر ہوتا ہے اور مسلسل اپنی سمت بدلتا رہتا ہے اور اپنا كوئی خاص مقصد و ہدف نہیں ركھتا؟

قرآن كی رو دے دنیا انسان اور معاشرہ كا ارتقاء ایك ہدایت یافتہ یا ہدف عمل ہے اور یہ اس ایكہی راہ پر صورت پذیر ہوتا ہے جسے صارط مستقیم كہا گیا ہے اس عمل كا نقطہ آغاز اور راہ سفر اور منزل مقصود سب متعین و مشخص ہیں ۔

انسان اور معاشرہ تغیر پذیر و ترقی پذیر ہیں لیكن ان كی سمت اور راہ سفر صرف ایك ہی ہے اور وہ مستقیم ہے ۔

"و ان ہذا صراطی مستقیماً فاتبعوہ و لا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبیلہ" 4

ترجمہ:نیز اس كی ہدایت یہ ہے كہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو كہ وہ اس كے راستے سے ہٹا كر تمہیں پراگندہ كردیں گے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next