اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



2)ابن خلكان ، وفيات الاعيان ، قاہرہ ، 1275 ،ج 2، ص114_112_

مكمل طور پر ختم ہوجاتى ہے جبكہ بعد والى صورتيں عدم سے وجود ميں تبديل ہوتى رہتى ہيں لہذا تمام مخلوقات عدم سے تخليق ہوئي ہيں انسان كے حوالے سے انكا عقيدہ ہے كہ انسان كى خلقت اور كمال تك پہچنے كا سفر چار مراحل '' جمادى ، نباتى ، حيوانى اور انسانى '' پر مشتمل ہے اور انسان ميں روح كے نام كى ايك چيز ہے كہ جو حاضر ، غائب ، محسوس اور معقول امور كودرك كرتى ہے نيز پيچيدہ مادى امور كو بھى درك كر سكتى ہے_(1)

اسى دور ميں بو على سينا بھى ايك عظيم ترين فلسفى كے عنوان سے موجود ہيں كہ جو ايك اہم شخصيت ہونے كے ساتھ ساتھ محكم اور درخشندہ فلسفى نظام كے بھى حامل ہيں انكى اہم اور برجستہ خصوصيت كہ جس كى بناء پر نہ صرف عالم اسلام بلكہ اہل مغرب كے قرون وسطى ميں يگانہ شخصيت بن كر ابھرے يہ تھى كہ فلسفہ كے بعض بنيادى مفاہيم كى دليل كے ساتھ خاص ايسى تعريف پيش كى جو صرف انكى ذات كے ساتھ خاص تھي، بو على سينا نے شناخت ، نبوت ، خدا ، جہان ، انسان اور حيات ، نفس كا بدن سے رابط اور انكى مانند ہر ايك نظريات كے حوالے سے تفصيلى اور جداگانہ معلومات فراہم كيں_

انكے يہ نظريات قرون وسطى كے ادوار ميں شدت كے ساتھ مشرق اور مغرب ميں چھاگئے اور يورپ كے اہم سكولوں اور يونيورسيٹوں ميں پڑھائے جانے لگے انہوںنے ايك لحاظ سے دو دنياؤں يعنى عقلى اور دينى پر كہ جو يونان كے فلسفہ اور مذہب اسلام كو تشكيل ديتے تھے پر تكيہ كيا، عقلى لحاظ سے انہوں نے وحى كى ضرورت اور لازمى ہونے كو دليل سے ثابت كيا كہ عقلى اور روحى بصيرت ايك بلندترين عنايت ہے كہ جو پيغمبر (ص) كو عطا ہوئي ہے اور پيغمبر (ص) كى روح اسقدر قوى اور قدرت كى مالك ہوتى ہے كہ عقلى مفاہيم كو زندہ اور متحرك صورتوں ميں لے آتى ہے جسے ايمان كے طور پرلوگوں كے سامنے پيش كيا جاتا ہے_

چوتھى صدى ہجرى كے دوران ايك مخفى گروپ نے فلسفى ، دينى اور اجتماعى اہداف كے پيش نظر '' اخوان الصفا'' تنظيم تشكيل دى ، اس گروہ كے بڑے اور معروف لوگوں ميں '' زيد بن رفاعہ، ابوالعلاء معري، ابن

---------------------------

1) دائرة المعارف بزرگ اسلامى ج 6 ، ذيل ابو على مسكويہ_

راوندى اور ابو حيّان توحيدى كا نام ليا جاسكتا ہے '' اخوان الصفا'' ايسے اہل فكر حضرات كا گروہ تھا كہ جو افلاطون ،فيثاغورث اسكے پيروكار وںتصوف ÙƒÛ’ معتقدين ØŒ مشائي فلسفيوں ÙƒÛ’ عرفانى افكار اور شيعہ اصولوں پر عقيدہ ركھتے تھے ØŒ يہ گروہ چار دستوں مبتدي، صالح دانا بھائي ØŒ فاضل كريم بھائي اور حكماء ميں تقسيم تھے كوئي بھى ممبران مراحل كو Ø·Û’ كر سكتا تھا انكى محفليں اور ليكچرز مكمل طور پر مخفى تھے اورانكے رسالے مصنف ÙƒÛ’ نام ÙƒÛ’ بغير بلكہ ''اخوان الصفا'' ÙƒÛ’ كلى نام ÙƒÛ’ ساتھ شائع ہوتے تھے  _

اخوان الصفا نے مجموعى طور پر 51 رسالے لكھے، انكى نگاہ ميں الہى علوم پانچ مندرجہ ذيل اقسام ميں تقسيم ہوتے ہيں (1) اللہ تعالى كى معرفت اور اسكى صفات (2)علم روحانيت (3) علم نفسانيات (4)علم معاد يا قيامت شناسي(5)علم سياسيات اور يہ (سياسيات كا علم )بذات خود پانچ دستوں سياست نبوى ، سياست ملوكى ، سياست عامہ ، سياست خاصہ اور سياست ذات ميں تقسيم ہوتا ہے(1)

اس دور كے بعد ہم اسى طرح متعدد فلاسفہ كے عالم اسلام ميں ظہور اور ارتقاء كا مشاہدہ كرتے ہيں كہ جن ميں سے ہر ايك نے اپنا خاص نظريہ دنيا ميں پيش كيا يہاں ہم بعض شہرہ آفاق افراد كا اختصار سے تعارف كرواتے ہيں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next