اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



خواہ نصير الدين طوسى نے بھى منطق ميں بہت تحقيق كى اور متعدد كتابيں كہ جن ميں سے اساس الاقتباس،شرح منطق اشارات ، تعديل المعيار اور التجريد فى المنطق تحرير كيں، وہ منطق كو علم كے ساتھ ساتھ وسيلہ بھى سمجھتے تھے ان كے خيال ميں منظق ايك ايسا علم ہے جو معنى اور انكى كيفيت كى شناخت كے ساتھ ديگر علوم كى فہم و ادراك كى كليد بھى ہے_

ابن تيميہ ( متوفى 661) بھى اسلام كے بڑے منطقيوں ميں سے ہيں انكى اس حوالے سے اہم ترين كتابوں ميں سے كتاب الرد على المنطقيين اور نقض المنطق ہيں_

ابن تيميہ كے بعد ارسطو كى منطق كے بڑے ناقد ابن خلدون ہيں انہوں نے اپنى اہم كتاب '' العبرو ديوان المبتداء والخبر'' كے مختلف ابواب ميں منطق كے حوالے سے گفتگو كى انہوں نے تاريخى نگاہ سے منطق كا تجزيہ كيا اور واضح كيا كہ كيسے اس علم نے جنم ليا اور عالم اسلام ميں كس طرح داخل ہوا ، انہوں نے مختصر سے انداز ميں ماہيت منطق كى تعريف كى اسكے بعد اسكے مبادى اور اساس پر بحث كى _

گيارھويں صدى ہجرى ميں صدرالدين شيرازى ( ملا صدرا) كے ظہور كے ساتھ اسلامى تمدن ميں فكرى اور عقلى فعاليت اپنے عروج كو پہنچ گئي تھى ملا صدرا نے اپنى كتاب الاسفار كى مقدماتى فصول ميں مشائيوں كى پيروى ميں علوم كى تقسيم بندى اور منطق كے حوالے سے بھى گفتگو كى انكى روش منطق بہت زيادہ ابن سينا كى روش منطق سے مشابہت ركھتى ہے(1)

 

تاريخ اور تاريخ نگاري

زمانہ جاہليت ميں عرب كى ثقافت حفظ پر قائم تھى اور اسى طريقے سے ايك نسل سے دوسرى نسل ميں منتقل ہو رہى تھى ظہور اسلام سے پہلے اور قران كى گذشتہ اقوام كى داستانوں سے عبرت لينے كى تعليمات تك _ زمانہ جاہليت ÙƒÛ’ عرب لوگ وقت ÙƒÛ’ تسلسل كو ايك تہذيبى مفہوم ÙƒÛ’ طور پر نہيں سمجھتے تھے  _ ليكن سب سے اہم چيز جس Ù†Û’ مسلمانوں كو تا ريخ نگارى اور تاريخ سے عبرت لينے كى طرف ترغيب دلائي وہ قران Ùˆ حديث كى تعليمات تھيں لہذا عربوں ميں تاريخ اور تاريخ نگارى كا علم ظہور اسلام ÙƒÛ’ اوائل ميں ہى وجود ميں آيا_ مسلمان اپنے تاريخى مطالعات ميں قران Ùˆ حديث سے متاثر ہوتے ہوئے سب سے پہلے پيغمبر اكرم (ص) كى سيرت اور جنگوں كى طرف متوجہ ہوئے اسكے بعد تاريخ نگارى ÙƒÛ’ ديگر موضوعات كى طرف بڑھے_ سب سے پہلے مسلمان مورخين ميں '' ابو مخنف'' ( متوفى 175 Ù… ) كا نام ليا جاسكتا ہے وہ كسى ايك موضوع پر مبنى متعدد تواريخ ÙƒÛ’ مصنف تھے جنكے ÙƒÚ†Ú¾ حصوں كاذكر تاريخ طبرى ميں موجود ہے_ ابن اسحاق ( متوفى 150 Ù‚) بھى وہ پہلى شخصيت ہيں كہ جنہوں Ù†Û’ سيرہ نبوى پر كتاب لكھي_(2)

-----------------------------

1) محمد خوانسارى ، قوانين مطنق صورى ( مختلف جگہ سے) ابو نصر فارابى ، احصاء العلوم ، ص 53 _دانش پوہ ، محمد تقى ، '' از منطق ارسطو روش شناسى نوين '' مجلہ جلوہ ،س 1، ش1، ص 24_

2) عبدالجليل ، تاريخ ادبيات عرب ، ترجمہ آذر تاش آذر نوش ، ص 153_

اس كتاب كے كچھ حصے تاريخ طبرى ميں نقل ہوئے ہيں اگرچہ يہ كتاب بذات خود ہمارے ہاتھ تك نہيں پہنچى ليكن يہ مكمل طور پر سيرہ ابن ہشام ميں آچكى ہے، واقدى ( متوفى 209 قمري) نے پيغمبر اكرم(ص) كى جنگوں كے حوالے سے مشہور كتاب '' المغازى '' لكھي_ واقدى كے شاگر د ابن سعد نے بھى پيغمبراكرم (ص) ، صحابہ اور تابعين كى زندگى كے حالات پر كتاب '' الطبقات'' لكھى ، تيسرى صدى ہجرى ميں بلاذرى ( متوفى 279 قمري) نے دو قيمتى تاريخى كتابيں '' فتوح البلدان '' اور '' انساب الاشراف'' اپنے بعد يادگار چھوڑيں_ اس صدى كے دوسرے نصف حصہ ميں اس دور كے اسلام كے بہت بڑے مورخ طبرى نے عظيم كتاب '' تاريخ الامم و الرسل و الملوك'' تصنيف كى _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next