اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



9 ) جغرافيا

مسلمانوںنے علم جغرافيہ ميں بھى ديگر قديم علوم مثلا رياضي، طب اور نجوم كى مانند گذشتہ تہذيبوں خصوصاً يونان، ايران اور ہند كا سہارا ليا انہوں نے ان تہذيبوںكے آثار كا مطالعہ اور ترجمہ كرتے ہوئے ان علوم كو وسعت بخشي_ ايران ، مصر اور سندھ كى فتح سے مسلمانوں كو موقع ملا كہ ان تين تہذيبوں كے لوگوں كى علمى و

---------------------------

1) رسول جعفريان ، منابع تاريخ اسلام ، قم ص 51 ، فرانتس روزنتال ، تاريخ و تاريخ نگارى در اسلام ، ترجمہ اسداللہ آزاد ص 84، 81 ، عبدالعزيز دورى ، بحث فى نشان علم التاريخ عندالعرب ص 86 _ 81_

ثقافتى ترقى سے ابتدائي معلومات حاصل كريں _ ہندى جغرافيہ كے حوالے سے مسلمانوں كے پاس اہم ترين منبع كتاب '' سوريا سدھانتہ'' تھى كہ جو منصور عباسى كے دور خلافت ميں سنسكرت سے عربى ميں ترجمہ ہوئي _ يونان سے جغرافيہ اور نجوم كى معلومات بھى بطليموس اور ديگر يونانى دانشوروں كے آثار كے ترجمہ سے مسلمانوں ميں منتقل ہوئيں بطليموس كى جغرافيہ كے بارے ميں كتاب عباسى دور ميں چند بار ترجمہ ہوئي ليكن آج جو كچھ ہمارے پاس اس كتاب كے حوالے سے ہے وہ محمد بن موسى خوارزمى كا اس كتاب سے اقتباس ہے كہ جو مسلمانوں كى اپنى معلومات سے مخلوط ہوگيا ہے (1)

اسلامى تہذيب ميں علم جغرافيہ كا آغاز منصور عباسى كى خلافت كے زمانہ ميں ہو ا اور بالخصوص مامون كى خلافت كے زمانہ ميں اس علم كى طرف سركارى توجہ بڑھى مامون كى خلافت كے زمانہ ميں جغرافيہ نے بہت ترقى كى _ كرہ زمين كى قوس سے ايك درجہ كى پيمائشے ، نجومى جدول اور مختلف جغرافيائي نقشہ جات كا تيار ہونا و غيرہ اس ترقى كے ثمرات تھے_

تيسرى صدى ہجرى سے قبل جغرافيہ كے حوالے سے جداگانہ تصنيفات موجود نہ تھيں بلكہ كہيں كہيں ہميں اس زمانے كى كچھ جغرافيائي معلومات منتشر صورت ميںملتى ہيں ليكن تيسرى صدى ہجرى اسلامى تہذيب ميں علم جغرافيہ ميں اختراعات اور ترقى كا زمانہ ہے كيونكہ اس صدى ميں ايك طرف بطليموس كے آثار سے آشنائي حاصل ہوئي اور اسكے بعد ايسے تراجم ظاہر ہوئے كہ جنكى بناء پر سائينٹيفك جغرافيہ كا آغاز ہوا دوسرى طرف توصيفى جغرافيہ كى تشريح كيلئے گوناگون نمونہ جات بنائے گئے اور اسى صدى كے آخر ميں كئي جغرافيائي كتب تحرير ہوئيں اور مختلف قسم كے سفرنامے دائرہ تحرير ميں آئے_

چوتھى صدى ہجرى ميں اسلامى جغرافيہ ميں مختلف مكتب پيدا ہونے سے جو'' مسالك و ممالك '' كوخاص اہميت ديتے تھے اور اسلامى اطلس يعنى جغرافيائي اشكال كے بہترين نمونوں سے بہت نزديكى تعلق ركھتے تھے

--------------------------

1)فرانتس تشنر و مقبول احمد ، تاريخچہ جغرافيا در تمدن اسلامي، ترجمہ محمد حسن گنجى و عبدالحسين آذرنگ ص 10 و 9_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next