اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



جغرافيہ كى تاليفات اپنے عروج كو چھونے لگيں(1)_

اسلامى تمدن ميں علم جغرافيہ كے تاريخى اتار چڑھاؤ كو مختلف ادوار ميں تقسيم كيا جاسكتاہے:

 

پہلا دور (تيسرى اور چوتھى صدي)

اس دور ميں علم جغرافيہ عروج كى طرف قدم بڑھا رہا تھا اس دور كى جغرافيائي تاليفات كو دومكتبوں ميں تقسيم كيا جاتاہے كہ ان دونوں كے ذيل ميںبھى اقسام ہيں : ايسے متون كہ جومجموعاً كائنات كے بارے ميں تحرير ہوئے ہيں ليكن اسلامى خلافت كى بعنوان مركز عالم اسلام زيادہ تفصيلات بتائي گئيں ہيں _

وہ تحريريں جو واضح طور پر ابو زيد بلخى كے نظريات سے متاثر ہيںاور فقط اسلامى سرزمينوں كى روداد بيان كررہى ہيں اور اسلامى مملكت كے ہر گوشے يا رياست كو جدا سلطنت سمجھا گيا ہے اور سوائے سرحدى علاقوں كے بہت كم غير مسلم سرزمينوں كے بارے ميں بحث كى گئي ہے_(2)

 

دوسرا دور (پانچويں صدي)

يہ اسلامى جغرافيہ كے عروج كى صدى ہے اس دور ميں مسلمانوں كا علم جغرافيہ خواہ انہوں نے يونانيوں اور ديگر تہذيبوںسے اقتباس كيا ہو خواہ انہوں نے يہ معلومات تحقيق، مشاہدہ اور سياحت كے ذريعے حاصل كى ہوں ترقى كى بلندترين سطح كو چھورہا تھا_

 

تيسرا دور(چھٹى صدى سے دسويں صدى تك )

يہ اسلامى جغرافيائي معلومات كى پيوستگى اور ترتيب دينے كا زمانہ ہے  _ اس دور ميں ادريسى جيسے حضرات ÙƒÛ’ سوا متقدمين كى كتب ÙƒÛ’ مقابلہ ميں كوئي خاص ترقى نہيں ہوئي اور جغرافيہ ÙƒÛ’ موضوع پر علمى اور ناقدانہ

--------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next