اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



1)سيد حسين نصر، علم و تمدن در اسلام، ترجمہ احمد آرام، ص88، تشنر و احمد ، تاريخچہ جغرافيا در تمدن اسلامى ص 12_

2)ايگناتى يوليا نويچ كراچكو منكى ، تاريخ نوشتہ ہاى جغرافيائي در جہان اسلامى ترجمہ ابوالقاسم پايندہ ص 7،6_

مزاج اور معلومات كے درست اور مستند ہونے كے بارے ميں حساسيت _ جو كہ متقدمين كى اہم خصوصيات تھيں _ ان خصوصيات نے اپنى جگہ تلخيص اور گذشتہ لوگوں كے روائي اور نظرى اقوال كو نقل كرنے كو دے دي(1)_

 

چوتھا دور (گيارہويں سے تيرہويں صدى تك)

اس دور ميں ہم مشاہدہ كرتے ہيں كہ اسلامى جغرافيہ ميں جديد تحقيقات شاذو نادر ہيں كلى طور پر اس دور كا نام ''زمانہ جمود '' ركھا جاسكتاہے ليكن اس دور كے آخر ميں اسلامى جغرافيہ ميں اہم واقعہ رونما ہوا وہ يہ كہ مسلمان يورپى جغرافيہ سے آشناہوئے انكى يہ آشنائي مغربى جغرافيايى آثار كے ترجمہ كے ذريعے عمل ميں آئي(2)

پہلے دور كے مصنفين يعنى تيسرى اور چوتھى صدى كے جغرافيہ دانوں ميں سے ''ابن خردادبہ'' كى طرف اشارہ كيا جاسكتاہے كہ جنہوں نے جغرافيہ اورديگر علوم ميں دس عناوين سے زيادہ كتب تاليف كيںالمسالك و الممالك انكى جغرافيہ كى تاليفات ميں سے ايك ہے اس گروہ كے ديگر نمايندے '' البلدان'' كے مولف يعقوبى اور اخبار البلدان كے مصنف ابن فقيہ ہمدانى ہيں اس گروہ كے مشہورركن جو كہ چوتھى صدى كے مشہورترين جغرافيہ دان شمار ہوئے ہيں وہ ابوالحسن على بن حسين بن على مسعودى ہيں ، جناب مسعودى جغرافيہ كو علم تاريخ كا جزو سمجھتے تھے_ اسى ليے انہوں نے اپنى جغرافيہ كے حوالے سے معلومات كو اپنى تاريخ ميں اہم كتاب ''مروج الذہب و معادن الجوہر ''ميں تحرير كيا_

اسى طرح اس دور كے ديگر قابل ذكر جغرافيہ دانوں ميں سے كتاب'' المسالك و الممالك كے مصنف اصطخري'' ، كتاب '' صورة الارض يا المسالك والممالك'' كے مصنف ابن حوقل اور '' كتاب احسن التقاسيم فى معرفة الاقاليم'' كے مصنف مقدسى ہيں _

---------------------------

1) تشنر و احمد ، پيشين ص 48 ، 38_

2) آندرہ ميكل اور انكے معاون حائرى لوران، اسلام و تمدن اسلامي، ترجمہ حسن فروغى ص 482، 481_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next