اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



2) دائرة المعارف بزرگ اسلامى ج4 ذيل ابن مقفع_

انہيں نثر تازى (عربي)كا خالق كہا جانے لگا اگر چہ انكے آثار ياكم از كم موجود آثار فقط وہى كتابيں ہيں كہ جو پہلوى زبان سے ترجمہ ہوئيں_(2)

عربى ادب ميں ديگر اہم اور معروف شخصيات ميں سے ابن قتيبہ دينورى ( متوفى 322 قمرى ) ابوعثمان عمروبن بحر جاحظ( متوفى 255 قمري) ابوالعباس محمد بن يزيد مبرد( متوفي285قمري) قدامة بن جعفر (متوفى 337 قمري) ، ابوالفرج اصفہانى ( متوفى 362 قمرى ) اور ابومنصور ثعالبى ( متوفى 429 قمري) قابل ذكر ہيں_ ادب عربى كادرخشان اور پر رونق زمانہ ضياء الدين ابوالفتح ابن اثير جو كہ كتاب'' المثل السائر فى ادب الكاتب و الشاعر'' كے مصنف ہيںكے نام پر ختم ہوا كيونكہ انكے بعد طويل زمانہ تك عربى ادب كى تاريخ ميں درخشان چہرہ شخصيت ظاہر نہ ہوئي اس جمود كے دور ميں بيشتر ادبى آثار گذشتہ لوگوں كے آثار كى شرح، حاشيہ، تلخيص يا تكرار كى حد تك تھے عربى ادب اوركلچر ميں يہ جمود كا دور منگولوں كے قبضہ كے بعد شروع ہوا اورعثمانيوں كے دور حكومت ميں يہ جمود اپنى آخرى حدوں كو چھونے لگا كيونكہ تركوں كى سلطنت اور خلافت كے زمانہ ميں عربى زبان اور ادب كى ترويج اور قدر كرنے والا كوئي نہ رہا _

 

ب) فارسى ادب :

1) فارسى شعر

چوتھى صدى ہجرى كى ابتداء سے پانچويں صدى ہجرى ÙƒÛ’ نصف دور تك كا زمانہ فارسى ادب ÙƒÛ’ ظہور اور عروج كا زمانہ ہے  _ اس دور ميں اشعار ÙƒÛ’ رواج اور روزبروز بڑھتى مقبوليت كى بنيادى وجہ سلاطين كى جانب سے شعراء اور مصنفين كى بہت زيادہ حوصلہ افزائي كرنا تھا _

سامانى سلاطين بالخصوص پارسى ميں نثر اور نظم كا بہت اہتمام كيا كرتے تھے اور فارسى شعر كو عزت و تكريم كى نگاہ سے ديكھتے تھے_ انكے ذريعے پارسى نظم ونثر كى ترويج كى ايك وجہ يہ تھى كہ ايرانى لوگ اپنے جداگانہ ادب كے بارے ميں سوچيں اور اپنے دارالحكومت بخارا كى بغداد يعنى مركز خلافت كے مد مقابل عظمت كى طرف متوجہ ہوں _ بخارا جو كہ چوتھى صدى ہجرى ميں ايرانى ادب كا مركز تھا كے علاوہ اور بھى مراكز پانچويں صدى ہجرى كے پہلے نصف دوران تك فارسى ادب كى ترقى كيلئے موجود تھے مثلاً زرنج سيستان، غزنين، نيشابور ، رى اور سمرقند(1)

چوتھى صدى كے آخر تك درى فارسى كے اشعار فقط خراسان اور فرارود(ماوراء النہر ) كے شاعروں تك محدود تھى كيونكہ فارسى انكى مادرى زبان شمار ہوتى تھي_ چھٹى صدى كے آخر ميں اصفہان بھى فارسى ادب كا ايك بڑامركز بنا_ اور شعرا اور ادبى خطباء كے مراكز فرارود(ماوراء النہر) اور سندھ سے ليكر ايران كے مغربى اور جنوبى علاقوں تك پھيلے ہوئے تھے چھٹى صدى كے وسط اور خصوصاً اسكے اواخر تك فارسى شعر كے اسلوب ميں ايك بڑا انقلاب پيدا ہوا جسكى بنيادى وجہ فارسى شعر كا ايران كے مشرق سے عراق عجم(موجودہ اراك)، آذربايجان اور فارس كے شعراء كى طرف منتقل ہونا تھا_اس تبديلى كى اساسى وجہ فكرى و نظرياتى اسلوب اور عقائد كى بنياد پر بعض تغييرات تھے_

ساتويں اور آٹھويں صدى ÙƒÛ’ اشعار ميں بتدريج قصيدہ ختم ہوگيا اور اسكى جگہ عاشقانہ اور عارفانہ لطيف غزلوں Ù†Û’ Ù„Û’ لى اس دور ميں اشعار كا سبك چھٹى صدى ÙƒÛ’ دوسرے حصہ ÙƒÛ’ دور كا اسلوب تھا كہ جسے آجكل سبك عراقى كا نام ديا گيا ہے كيونكہ ان دو صديوں ميں اشعار كا مركز ايران ÙƒÛ’ مركزى اور جنوبى مناطق تھے  _

نويں صدى ہجرى ميں سياسى اور اجتماعى صورت حال كے متزلزل ہونے اور علم و ادب كے بازاروں كے ماند پڑنے اور شاعر پسند امراء اورحاكموں كے كم ہونے كى بنا پر فارسى شعر كى مقبوليت ختم ہوگئي اور بعض تيمورى سلاطين اور شاہزادوں مثلا بايسنقر ميرزا جيسے اہل سخن كى حوصلہ افزائي بھى كفايت نہ كرسكى _

صفويوں كے دور اور انكے بعد كى صديوں ميں ہندوستان ميں فارسى زبان كى ترقى نسبتاً زيادہ زور وشور سے تھي_ ہندوستان ميں مغليہ ادوار ميں مسلمان بادشاہ فارسى زبان كى طرف كافى توجہ اوردلچسپى كا ثبوت ديتے تھے اسى ليے بہت سے ايرانى لوگ بھى اس سرزمين كى طرف ہجرت كر گئے تھے بہت سے شاعر اس سرزمين پر ظاہر ہوئے اور زبان فارسى كو وہاں عظيم مقام حاصل ہوا اسى ليئے وہاں ايك جديد اسلوب تخليق ہوا كہ جسے سبك ہندى يا بہتر الفاظ ميں سبك اصفہانى كہاگيا _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next