اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



آخرى صديوں ميں مختلف زبانوں يعنى تركى ، آذربايجانى ، عثمانى اور تركمنى سے تعلق ركھنے والے شعراء اور نثر نويس حضرات جو اسلامى كلچر ميں سے زيادہ تر صوفيت اور عرفان سے متاثر تھے اسلامى اقوام كے مشترك ادب ميں ان كى درجہ بندى اسى حوالے سے كى جاتى ہے_ تركى ادب ميں عظيم شعراء ميں سے امير على شيرنوائي ( متوفى 906 قمري) نجاتى ( متوفى 915 قمري) باقى (متوفى 1009 قمري) فضولى (متوفى 964 قمري) اور شيخ غالب (متوفى 1213) قابل ذكر ہيں _

 

ب ) اسلامى علوم

1) قرائت :

قرائت كا علم اسلامى علوم ميں قديم ترين علم ہے كہ جسكے بانى پيامبر اكرم(ص) ہيں انكے بعد على بن ابى طاب (ع) ، عبداللہ بن مسعود اور پھر آئمہ اطہار كا اس علم كى تدوين ميں اہم كردار ہے پہلى صدى ہجرى ميں پہلا شخص كہ جس نے قرآن كى رائج الحان كے ساتھ قرائت كى اسكا نام عبيداللہ بن ابى بكر ثقفى تھا_

پيغمبر اكرم(ص) سے اصحاب كى قرآن كريم كے بعض الفاظ اور انكے حروف كى ادائيگى كے حوالے سے مختلف ذرائع سے روايات نقل ہونے كى بناء پر قرائت ميں اختلاف پيدا ہوگيا اور پھر يہ اختلاف قاريوں كے ذريعہ نقل ہوا اور جارى رہا _ اسلامى فتوحات كے دوران اسلامى ممالك كے ہر شہر كے مسلمانوں نے مشہور قاريوں

-------------------------

1)بہاء الدين خرمشاہى ، دانشنامہ قرآن و قرآن پوہى ج 1 ص 742_174_

ميں سے كسى ايك قارى كى قرائت كو اختيار كيا كہ جسكے نتيجہ ميں پچاس طرح كى قرائتيں كہ جن ميں سب سے زيادہ مشہور '' قراء سبعہ'' (سات قرائتيں )ظہور پذير ہوئيں (1)

پہلے شخص جنہوںنے تمام قرائتوں كو ايك كتاب ميں جمع كيا ابوعبيد قاسم بن سلام (متوفى 224 قمري) تھے كہ انہوں نے تمام قرائتوں كو ان سات قرائتوں سميت پچيس قرائتوں ميں خلاصہ كيا انكے بعد احمد بن جبير كوفى نے پانچ قرائتوں كے بارے كتاب تحرير كى كہ اس كام كيلئے انہوں نے تمام مشہور شہروں ميں سے ايك قارى كو انتخاب كيا _ انكے بعد قاضى اسماعيل بن اسحاق مكى (متوفى 282 قمري) نے ايك كتاب ميں بيس علمائے قرائت سے جن ميں يہ سات معروف قارى بھى تھے قرائتيں جمع كيں _ انكے بعد محمد بن جرير طبرى ( متوفى 310 قمري) نے ايك كتاب '' الجامع'' تاليف كى اور بيس سے زيادہ قرائتيں اسميں ذكركيں_

سات معروف قارى كہ جو '' قراء سبعہ '' كے عنوان سے معروف تھے وہ مندرجہ ذيل ہيں نافع بن عبدالرحمان (متوفى 169 قمري) عبداللہ بن كثير (متوفى 120 قمري) ابو عمرو بن العلاء ( متوفى 154 قمري) عبداللہ بن عامر ( متوفى 115 قمري) عاصم بن ابى بخود ( متوفى 129 قمري) حمزہ بن حبيب (متوفى 154 قمري) اور كسائي ابوالحسن على بن حمزہ ( متوفى 198 قمري)_

چوتھى صدى ہجرى كے اوائل ميں قرائت قرآن كے حوالے سے ايسا گروہ ظاہر ہوا كہ جو شاذ و نادراقوال كو بيان كرنے لگے اور يہ كمياب اقوال اختلاف قرائت كا سبب بنے ليكن عباسى خلفاء كا ان كے بارے ميں سخت اقدام باعث بنا كہ يہ اختلاف قرائت مستقل نہ رہ سكا اور سات قاريوں كى قرائت پر اعتماد مستحكم ہوگيا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next