اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



پانچويں صدى ہجرى ميں قرائت قرآن كے علم نے اپنى اہميت كو قائم ركھا اسطرح كہ تمام اسلامى ممالك ميں يعنى اندلس سے ماوراء النہر تك بزرگ علماء قرائت قرآن كى تحقيق ميں مشغول تھے اور اس سلسلے ميں بہت سى كتابيں تحرير كى گئيں اندلس ميں مثلا ابو عمرو عثمان بن سعيد دانى (متوفى 444 قمري) اور ابو محمد قاسم بن فيرة بن خلف شاطبى اندلسى (متوفى 590 قمري) نے قرائت كے حوالے سے متعدد كتابيں تحرير كيں_

چھٹى صدى ہجرى ميں ايران ميں قرائت كے بزرگ عالم ابوالفضل محمد بن طيفور سجاوندى غزنوى ظاہرہوئے انكى كتاب كا نام '' كتاب الموجز و عين المعانى فى تفسير سبع المثاني'' ہے (1)

-------------------------

1)بہاء الدين خرمشاہى ،سابقہ حوالہ ، ص 1190_

مجموعى طور پر علم قرائت نے چوتھى صدى سے چھٹى صدى تك ترقى كى كيونكہ ايسے قارى پيدا ہونے سے كہ

جنہوں قرآن كى قرائت ميں كمياب اقوال نقل كيے تھے كہ يہ چيز باعث بنى كہ علم قرائت قرآن ميں جديد مباحث سامنے آئيں اور اسكى مزيد شاخيں وجود ميں آئيں_ دوسرى طرف اسلامى تہذيب كى روز بروز وسعت سے قرائت كا علم اندلس اور جديد اسلامى سرزمينوں ÙƒÛ’ مدارس تك پھيل گيا ليكن ساتويں ØŒ آٹھويں اور نويں صدى ہجرى ميں علم قرائت Ù†Û’ چھٹى صدى كى مانند ارتقاء ÙƒÛ’ مراحل Ø·Û’ نہيں كيے  _ہم اس دور ميں دو بڑے قاريوں كو جانتے ہيں ايك منتخب الدين بن ابى الغزالى يوسف ہمدانى (متوفى 643 قمري) اور دوسرے شمس الدين ابوالخير محمد بن محمد بن يوسف جزرى (متوفى 833 قمري) ہيں _

جناب جزرى ايسے زمانے ميں ظاہر ہوئے كہ جب يہ علم زوال كى طرف رواں تھا انہوں نے قرائت كى منسوخ كتب كے تعارف كے ساتھ ساتھ انكے مواد كو اپنى دو كتابوں '' النشر اور غاية النہاية'' ميں قرائت كے موضوعات كو ايك جديد اسلوب كے ساتھ پيش كيا اور يہ دو كتابيں حقيقت ميں علم قرائت كا ايك انسائيكلوپيڈيا ہيں كہ جنكى بدولت آج تك اس علم كى نشر و اشاعت جارى ہے وہ خصوصيات جنہوں نے ان دو كتابوں قرائت كا '' دائرة المعارف'' بنايا وہ پچھلى كتب ميں نہيں ديكھى گئيں_

دسويں سے بارھويں صدى تك ايران مين دين Ùˆ سياست ÙƒÛ’ ہم قدم ہونے اور صفوى خاندان ÙƒÛ’ حاكم ہونے ÙƒÛ’ ساتھ ہى اسلامى علوم ميں جديد باب ÙƒÚ¾Ù„ گيا اور علم قرائت بھى اس جديد فضا سے بہرہ مند ہوا اور ترقى كى راہ ميں اس علم Ù†Û’ نئے اور مثبت قدم اٹھائے اگر چہ اين تين صديوں ميں علم قرائت ÙƒÛ’ حوالے سے جو كتب تاليف ہوئيں وہ گذشتہ كتب كى مانند قدر Ùˆ قيمت كى حامل نہ تھيں _ اس دور كى بعض كتابيں مندرجہ ذيل ہيں _ الكشف عن القراآت السبع كہ جو قاضى سعيد قمى (متوفى 113 قمري) كى تاليف ہے  _ تحفة القراء كہ جو ملا مصطفى قارى تبريزى كى فارسى ميں تحرير ہے اور رسالہ تجويد كہ جو محمد بن محسن بن سميع قارى كى فارسى ميں تاليف ہے ان آخرى صديوں ميں بھى قرائت لغات قرآن كى تشريح اور كشف آيات ÙƒÛ’ حوالے سے بہت سے كتابيں وجود ميں آئيں (1)

---------------------------

1)عند الحليم بن محمد الہادى قابة، القراة القرانية، تاريخہا ، ثبوتہا، حجتيہا و احكامہا ص 73_70 ، 75 _ 74_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next