اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



واضح طور پر اپنى ذمہ دارى اصول اور كلى قواعد بيان كرنا قرار دى اور ان قواعد كى مدد سے فرعى اور جزئي احكام نكالنے كى ذمہ دارى دوسرے لوگوں كے كندھوں پر چھوڑى (1)

آئمہ كے پيروكاروں اور اصحاب ميں علمى اور بالخصوص كلامى مسائل ميں مختلف رجحانات ميں متكلمين ، محدثين كے رجحانات، عصمت يا علم غيب كا انكار يا اثبات اور امام كے علم كے حوالے سے مباحث اس دور كى خصوصيات ميں سے ہيں، آئمہ كے بہت سے رفقاء جو ان كے نہايت قابل بھروسہ اصحاب ميں سے تھے متضاد عقائد ركھتے تھے (2)

2_ فقہ كى تدوين كا آغاز: اس دور ميں شيعہ مكتب كے پيروكاروں ميں فقہى حوالے سے تين بنيادى رجحانات ديكھنے ميں آتے ہيں : اہل حديث كا فكرى ميلان، كہ جو شدت كے ساتھ اجتہاد كے مخالف تھے اور فقہى احكام كو احاديث اور انكے نقل كرنے ميں محدود كرتے تھے مثلا جناب كلينى اور ابن بابويہ قمى (3)

فقہ ميں اجتہاد كى طرف ميلان كہ اس گروہ كى رہبرى دو بزرگ علماء جناب ابن ابى عقيل عمانى (4) اور جناب ابن جنيد اسكافى (5) كررہے تھے ان دونوں كے فقہى نظريات ميں اساسى اختلاف (6) كے باوجود

-----------------------------

1)محمد حسن حر عاملى ، وسائل الشيعہ قم ، آل البيت ج 18 ص 41_

2)اس قسم كے فكرى اور نظرياتى اختلاف كى تشريح شيعہ رجالى كتب ميں موجود ہے مثلا محمد كشى كى ايك كتاب معرفة الرجال ، جو حسن مصطفوى كى كوشش سے نشر ہوئي ص 80، 279 ، 483 ، 488 ، 9_498، 506_

3)محدثين كے اس گروہ كى فقہ محض احاديث كے مجموعہ كى شكل ميں ہوتى تھا كہ جنہيں موضوع كے اعتبار سے ترتيب ديا جاتا تھا كبھى تو انكے مجموعے ميں احاديث كى سند بھى حذف كردى جاتى تھى مثلا جناب كلينى كى '' الكافى فى الفروع'' _

4)انكى كتاب '' المستمسك حبل آل الرسول'' كہ جو چوتھى اور پانچويں صدى ميں مشہورترين فقہى منبع اور مرجع تھى رجوع كيجئے '' آقا بزرگ طہرانى _ الذريعہ'' ج 19 ص 69_

5)جناب ابو على محمد بن احمد بن جنيہ الكاتب الاسكافى چوتھى صدى كے وسطى زمانہ كے عالم تھے انكى دو كتابوں كے نام '' تھذيب الشيعہ لاحكام الشريعہ اور والاحمدى فى الفقہ المحمدى '' ہيں_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next