اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



5)ابن ادريس كے حوالے سے رجوع كيجئے '' دائرة المعارف بزرگ اسلامى ج 2 ذيل ابن ادريس '' ص 718_

محقق حلى (1) اور انكے عظيم شاگرد علامہ حلى (2) نے اس حوالے سے وسيع پيمانے پر كوشش كيں _ ان دو بزرگوں كے فقہى آثار سے آج تك فقہى محققين بہرہ مند ہوتے ہيں سچى بات يہ ہے كہ اگر ان دو بلند مرتبہ فقہى شخصيات كى كوششيں نہ ہوتيں تو مكتب تلفيق گذشتہ دور ( مكتب تلفيق پر تنفيد كا دور ) ميں ہى فراموشى كے غبار كى نذر ہوجاتا _

6_ شہيد اول كا دور: شہيد اول (3)نے فقہى تفكر كو مرحلہ كمال تك پہچانے كيلئے كوشش كى اور فقہ شيعہ كيلئے ايسے اساسى اصول و قواعد تلاش كيے كہ جنكى بناء پر شيعہ فقہ نے اہل سنت كے فقہى مكاتب كى مدد كے بغير اپنى مستقل حيثيت كو تشكيل ديا _ اسى خصوصيت كى بناء پر انكے آثار اور تصنيفات گذشتہ فقہاء كے آثار سے ممتاز ہوئے انكے بعدكے علماء ڈيڑھ صدى سے زيادہ عرصہ تك ان كے پيروكار رہے_ اور اپنى فعاليت انكے آثار پر شرح تحرير كرنے تك محدود ركھى تھي_ اس مكتب كے معروف ترين فقيہ شہيد ثانى (4) ہيں_

7_ صفوى دور كى فقہ : يہ دور جو دسويں صدى سے بارھويں صدى تك جارى رہا اسميں تين رجحان سامنے آئے:

الف) محقق ثانى كى فقہ : محقق ثانى (5) كى اہم فعاليت دو نكتوں ميں خلاصہ ہوتى ہے: فقہ كے قوى دلائل كومزيد مستحكم اور پائدار بنانا اور فقہ ميں حكومتى مسائل كى طرف توجہ مثلا فقيہ كے اختيارات كى حدود نماز جمعہ اور خراج كے متعلقہ مسائل و غيرہ ، محقق ثانى كے اپنے بعد والے فقہاء پر اثرات مكمل طور پر واضح ہيں_

------------------------

1)محسن امين حبل عاملى سابقہ ما خذج 4 ص 89_

2)سابقہ ما خذج 5 ص ص 396 _

3)سابقہ ما خذج 10 ص 59_

4) سابقہ ماخذ ، ج7، ص 143_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next