اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



بطليموس كى زمين كو محور او ر مركز عالم قرار دينے والى تھيورى كہ جسے اسلامى ماہرين فلكيات كى پہلى نسل نے بھى قبول كيا تھا اسكى اساس يہ ہے كہ زمين جہان كے مركز ميں ہے اور سورج و چاند اور ديگر چارسيارے زمين كے گرد دائروں ميں چكر لگارہے ہيں ليكن اس تھيورى كے مطابق زمين كے نزديك دو سيارے يعنى عطارد اور زہرہ قدماء كے مشاہدات فلكى كے مطابق سورج سے كچھ معين مراتب دور ہوچكے ہيں اور 360 درجہ كا راستہ '' دايرة البروج'' كے خطوط پر طے نہيں كرتے ، بطليموس كى زمين كو مركز قرار دينے والى تھيورى كے مطابق يہ دونوں سيارے ان خاص خطوط پر رواں ہيں كہ جو سورج كے مركز سے خارج ہوكر ان سياروں كے مركز كو اپني

-------------------------

1) كرلو آلفونسو ناليف، تاريخ نجو م اسلامي، ترجمہ احمد آرام، تہران 1349 ص 220_200_

لپيٹ ميں لے ليتے ہيں اور سورج كے ساتھ زمين كے گرد حركت كرتے ہيں، اس روش سے بظاہر يہ ہوا كہ آسمان ميں ان دو سياروں كى حركت نظام شمسى كے حقائق سے مطابقت كر جائے ليكن اسلامى ماہرين فلكيات كے دقيق مشاہدات نے اس تھيورى ميں شك و ترديد كا بيچ بوديا ، ان مشاہدات فلكى كا اہم ترين ثمرہ ابن سينا كى ''مجسطي'' پر شرح ہے_

ساتويں صدى ہجرى ميں خواجہ نصيرالدين طوسى Ù†Û’ كتاب ''مجسطي'' پر نئے سرے سے تجزيرو تحليل ميں ذكر كياہے كہ :ابن سينا Ù†Û’ تحرير كيا ہے كہ ''سيارہ زہرہ سورج كى سطح پر تل كى مانند ديكھا گيا ہے'' ابن سينا كى اس تحرير Ù†Û’ بطليموس ÙƒÛ’ زمين كو مركز قرار ديے نظريہ ميں بہت زيادہ شكوك Ùˆ شبہات پيدا كيے، كيونكہ اس نظريہ ÙƒÛ’ مطابق زہرہ سيارے كا سورج كى سطح پر ديكھا جانا يعنى گويا اسكا سورج كى سطح سے عبور كا ممكن نہ ہونا ہے، يہيں سے خواجہ نصيرالدين طوسى Ù†Û’ بعنوان شارح كتاب مجسطى بطليموس ÙƒÛ’ زمين كو مركز قرار دينے والے نظريہ پر بہت اہم اعتراضات كيے، انكى نگاہ ميں گويا بطليموس كى نظر ÙƒÛ’ مطابق ستاروں كازمين ÙƒÛ’ گرد گھومنا حقائق سے مطابقت نہيں ركھتا تھا جب جناب طوسى عالم اسلام ÙƒÛ’ مشرقى علاقے ميں ان شبہات كا اظہار كر رہے تھے تو اسى زمانہ ميں جناب بطروحى اشبيلى اندلس ÙƒÛ’ مسلمان ماہر فلكيات ØŒ عالم اسلام ÙƒÛ’ مغربى علاقے يعنى ہسپانيہ كى اسلامى مملكت ميں ايسے ہى اعتراضات اور ترديد كا اظہار فرما رہے تھے  _

اس كے علاوہ ديگر بہت سے اسے موارد ہيں كہ جن ميں ہم ديكھتے ہيں كہ اسلامى ماہرين فلكيات نے بطليموس كے نظريات پر ترديد اور شك و شبہہ كا اظہار كيا _

فلكيات اور فزكس كے مشہور اسلامى د انشور جناب ابن ہيثم نے اپنى كتاب '' الشكوك على بطليموس'' ميں بطليموس كى زمين كے گرد سيارات كى حركت كو ثابت كرنے كى رياضياتى روش اور اسكے ان حركات كى وضاحت كيلئے بنائے گئے پيچيدہ سيسٹم پر حقائق كو ديكھتے ہوئے تفصيلى اعتراضات اور تنقيد كى ہے_

ابوريحان بيرونى نے كتاب قانون مسعودى ميں '' مجسطي'' كے پيش كردہ فلكى قواعد اور قوانين پر تتفيد كى ،اور بطروحى اشبيلى نے سرے سے زمين كے گرد سيارات كى گردش كے نظم و ترتيب كے حوالے سے بطليموس كى رائے كى مخالفت كى _ زمين كو مركز قرار دينے والے نظريہ بطليموس پر تنقيدات اور اعتراضات خواجہ نصير كے زمانہ ميں عروج پر پہنچ گئے ، جناب طوسى نے اپنى شہرہ آفاق كتاب'' التذكرة فى الہيئة '' ميں بطليموس كى رائے پر دقيق انداز سے اپنے اساسى ترين اعتراضات بيان كيے ہيں_

يہ اعتراضات زمين كے گرد سيارات كى گردش كى ترتيب كے علاوہ سيارات كى گردش كى رياضياتى كيفيت كے اثبات كے طريقے پر بھى كيے گئے ہيں،جناب طوسى بطليموس كے زمين كو مركز قرار دينے والے نظريہ كى بناء پر سيارات كى حركت كے بارے ميں ديے جانے دلائل كى كمزورى سے آگاہ تھے، لہذا انہوںنے تہہ در تہہ كرات كى صورت ميں سياروں كى حركت كے مختلف ماڈلز پيش كر كے كہ جو علم نجوم كى تاريخ ميں '' جفت طوسي'' كے نام سے معروف ہوئے ، بطليموس كى رائے پر قوى ترين اعتراضات اٹھائے ، طوسى كے كچھ مدت بعد ابن شاطر نے بھى طوسى كى مانند بطليموس كے نظريہ ميں سيارات كى رياضياتى حركت كو ثابت كرنے كے طريقہ پر تنقيد كى ، انكے بعد مويد الدين عرضى دمشقى نے بھى بطليموس پر نقادانہ نگاہ ڈالي_

آج تقريباً ثابت ہوچكا ہے كہ كپلر اور كوپرنيك كہ جنہوں نے علم فلكيات كے اہم ترين انكشاف يعنى سورج كو نظام شمسى كا محور قرار دينے كے نظريہ كى بنياد ركھى وہ اسلامى دانشوروں كى آراء بالخصوص خواجہ نصير كے نظريات سے بہت زيادہ متاثرتھے، يہ چند افراد كہ جنكا نام ليا گيا ہے ان كے علاوہ بھى اسلامى علم فلكيات نے بہت سے ماہرين عالم بشريت كو عطا كيے ہيں، مثلا محمدبن موسى خوارزمى كہ جنكى تاليف زيج السند ہے ، بنو صباح تين ماہرين فلكيات كہ جنكا نام ابراہيم ، محمد اور حسن ہے انہوں نے كتاب'' رسالة فى عمل الساعات المبسوطة بالہندسة فى ايّ اقليم اردت'' تحرير كى ، ابن يونس كہ جو'' زيج كبير حاكمى ''كے مصنف ہيں الغ بيگ كہ جو مشہور دانشور اور سياست دان تھے اور كتاب زيج الغ بيگ كے مصنف ہيں اور نظام الدين عبدالعلى بيرجندى كہ جو فاضل بير جندى كے عنوان سے معروف ہيں اور كتاب ابعاد و اجرام كے مصنف ہيں_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next