اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



سروٹونے اسلامى طب كى تاليفات كے لاطينى زبان ميں ترجمہ كے ذريعے ابن نفيس كى آراء سے آگاہى حاصل كى يا پہلے سے اس كشف سے بے خبر خود وہ اس راز تك پہنچے اس حوالے سے دنيا كى طبى تاريخ ميں بہت سى مباحث ہوئيں ابن نفيس، فارابي، ابن سينا اور چند ديگر اسلامى دانشوروں كے نظريات كو اكٹھا كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ اسلامى طب ، طب كے غير جالينوسى ماڈل كو بنانے ميں بہت سنجيدہ تھى (1)

----------------------

1)دائرة المعارف بزرگ اسلامى ج 4 ابن نفيس كے ذيل ميں_

طب سے وابستہ علوم كى اقسام ميںبنيادى اور تخليقى ترين تحقيقات آنكھ كى طبى حيثيت كے متعلق ہے آنكھ كے مسلمان اطباء نے آنكھ كى بيماريوں اور انكے علاج كے حوالے سے يونانى ڈاكٹروں اور آنكھ كے يونانى طبيبوں كى آراء ميں اضافے كےساتھ ساتھ خود بھى بہت سى بيماريوں كى تشخيص اور انكے علاج كى مختلف صورتيں پيش كيں ، آنكھ كے مختلف اقسام كے آپريشن، موتيا نكالنا يا آنكھ كے قرينہ ميں اكھٹا ہونے والا اضافى پانى نكالنا اسى طرح آنكھ كيلئے مختلف قسم كى نباتاتى ، معدنياتى اور حيواناتى ادويات و غيرہ انہى تخليقات كا حصہ ہيں_

آنكھ كے علاج كے حوالے سے تمام مسلمان اطباء ميں دو افراد كا كردار سب سے زيادہ اور واضح ہے ان ميں سے ايك حنين بن اسحاق كہ جو كتاب '' العشر مقالات فى العين'' كے مصنف ہيں اور دوسرے على بن عيسى جو كتاب '' تذكرة الكحالين '' كے مصنف ہيں_

ان دونوں ميں سے ہر ايك كتاب آنكھ كے علاج ميں بہت سى اختراعات اور جدت كا باعث بنى اور ان كتابوں كے مصنفين آنكھ كے علاج كے سب سے پہلے مسلمان اطباء ميں سے كہلائے ،اس بات كو مان لينا چاہيئے كہ اسلامى دنيا ميں آنكھ كے علاج رائج ہونے كے سات صديوں كے بعد يورپ اس قابل ہوا كہ آنكھ كے مسلمان اطباء كى تمام اختراعات كو كراس كرسكے_

جڑى بوٹيوں كى تشخيص اور نباتاتى ادويات كے ميدان ميں بھى كم و بيشى يہى كيفيت ہے كہ يونان كى اس حوالے سے اہم ترين كتاب كہ جو جڑى بوٹيوں كے اسلامى ماہرين كے ہاتھوں پہنچى وہ كتاب ''الحشائشے'' تھى كہ جيسے وسطى ايشاء كے ايك مصنف ڈيوسكوريڈس نے پہلے صدى عيسوى ميں تحرير كيا يہ كتاب حنين بن اسحاق اور تحريك ترجمہ كے كچھ دوسرے مترجمين كے قلم سے عربى ميں ترجمہ ہوئي اس سارى كتاب ميں تقريبا پانچ سو جڑى بوٹيوں كے ادوياتى خواص بيان ہوئے تھے، حالانكہ رازى كى كتاب '' الحاوي'' ميںنباتاتى دوائيوں كے باب ميں تقريباًسات سوكے قريب جڑى بوٹيوں ادوياتى خواص بيان ہوئے ہيں يہ تعداد ايك اور اہم ترين طبى كتاب كہ جو اسلامى اطباء كى دواشناسى كا واضح ثبوت ہے ،يعنى ابن بيطار كى كتاب '' الجامع لمفردات الادوية والاغذية'' ميں يہ تعداد چودہ سو تك جا پہنچى ہے، گويا ڈپو سكوريڈس كى كتاب سے تين گنا زيادہ جڑى بوٹيوں كااسميں تذكرہ ہوا ، جڑى بوٹيوں كى تعداد كے حوالے سےبے مثال ترقى اور سرعت كيساتھ تحقيق بتاتى ہے كہ اطباء اور اسلامى ماہرين نباتات بجائے اسكے كہ وہ ڈپوسكو ريدس كى پيروى تك محدود رہتے بذات خود نئي دريافتوں اور نباتات كے ادوياتى خواص كو جاننے ميں مصروف عمل تھے(1)

 

5_ كيميا

كيميا كا مقولہ علم، فن اور جادو پر اطلاق ہوتا تھا كہ بتدريج كميسٹرى پر اطلاق ہونے لگا كيميا كا موضوع ايك روحانى قوت كے جسے غالباً '' حجر الفلاسفہ'' كا نام ديا گيا ہے كى موجودگى ميں مواد كو تبديل كرنے سے متعلق تھا، كيميا ان پنہان علوم كى ايك قسم ہے كہ جنہيں اصطلاحاً ''كلُّہ سر ''كہا جاتاہے يہ اصطلاح پانچ علوم كے پہلے حروف سے بنائي گئي ہے وہ پانچ پنہانى علوم يہ ہيں كيميا ، ليميا، ہيميا، سيميا، ريميا _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next