قسم اور نذر کی حقیقت و اهمیت



اور دوسری حدیث میں اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ کوئی شخص نجد سے رسول خدا  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)Ú©Û’ پا س آیا تاکہ اسلام Ú©Û’ بارہ میں سوال کرے ۔رسول خدا Ù†Û’ اس سے فرمایا:پانچ بار رات Ùˆ دن میں نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ اس Ù†Û’ سوال کیا :آیا اس Ú©Û’ علاوہ بھی میرے اوپر Ú©Ú†Ú¾ ہے ؟پیغمبر Ù†Û’ فرمایا:نہیں،،،مگر یہ چاہوکہ مستحب اعمال انجام دو۔اور ماہ رمضان کا روزہ بھی تمہارے اوپر واجب ہے ۔اس Ú©Û’ بعد سائل Ù†Û’ عرض کیا اس Ú©Û’ علاوہ بھی Ú©Ú†Ú¾ مجھ پر واجب ہے ؟پیغمبر  Ù†Û’ فرمایا:نہیں،،،مگر یہ چاہو کہ مستحب اعمال انجام دو۔ اس Ú©Û’ بعد وہ شخص یہ کہتا ہوا گیا کہ خدا Ú©ÛŒ قسم ان سب واجبات پر نہ Ú©Ú†Ú¾ اضافہ کروں گا نہ Ú©Ù… ۔اس Ú©Û’ بعد رسول خدا  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)Ù†Û’ فرمایا:”اس Ú©Û’ باپ Ú©ÛŒ قسم ،رستگار ہوا اگر سچ کہہ رہا ہے “یا فرمایا:اس Ú©Û’ باپ Ú©ÛŒ قسم ،بہشت میں داخل ہوا،اگر سچ کہہ رہا ہے۔(Û¶)

ایک اور حدیث کے ذیل میں جو امام احمد نے اپنی مسند میں نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) نے اپنے مخاطب سے فرمایا:”مجھے اپنی جان کی قسم ہے اگر اچھے کام کا حکم کرو اور منکر و بُری بات سے منع کرو تو یہ کام ساکت رہنے سے اچھا ہے،“(۷)

امام علی علیه السلام معاویہ کو خط میں لکھتے ہیں :”مجھے اپنی جان کی قسم ہے اگر تم اپنی عقل سے دیکھو (نہ اپنی ہوا اور ہوس سے)تو تم مجھے ہر لحظہ قتل عثمان کے بارہ میں پاکترین شخص پاوٴ گے ،“(۸)

مالک ابن انس نقل کرتے ہیں کہ ابو بکر ایک چور سے کہ جس نے ان کی بیٹی کا زیور چرایا تھا کہا:”تمہارے باپ کی قسم تمہاری رات چوروں کی رات نہیں تھی۔“(۹)

وہابیوں کی دلیلیں

وہابیوں نے غیر خدا کی قسم کھانے کو حرام جلوہ دینے کے لئے ان بعض روایات سے مدد لیا ہے جس میں پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) نے لوگوں کو اپنے باپ دادا کو قسم کھانے سے منع کیا ہے۔(۱۰)

اس دلیل کیا جواب یہ ہے کہ:پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)نے مسلمانوں کو اپنی باپ دادا کی قسم کھانے سے اس لئے منع کیا تھا کہ اس دوران ان کے باپ دادا یا کافر تھے یا مشرک و بت پرست تھے اور ان کے پاس کوئی کرامت نہیں تھی کہ اس کی قسم کھاتے اسی لئے بعض روایات میں ملتا ہے :”اپنے باپ دادا اور طاغوتوں کی قسم نہ کھاوٴ،“(۱۱)

 Ø§Ø³ روایت میں طاغوتوں کا تذکرہ باپ دادا Ú©Û’ ساتھ آیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ پیغمبر (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)کا مقصد کافر باپ دادا تھے لیکن جو بعض روایات میں پیامبر کا قول مطلق طور پر نقل ہوا ہے کہ:”جو شخص غیر خدا Ú©ÛŒ قسم کھائے وہ یقینا مشرک ہے ،“(Û±Û²)

تو اس سے اس مخصوص قسم کی طرف اشارہ ہے جو” لات“”عزی“(صدر اسلام کے معروف بتوںکانام )کی قسم تھی جو اس دوران عربوں میں رائج تھی۔

مخلوق کے حق میں خدا کی قسم کھا نے کاحکم

وہابیوں Ú©Û’ یہاں ناجائز کاموں میں سے ایک خداکی قسم کھانا بھی ہے جو مخلوق Ú©Û’ حق میں ہے مثال Ú©Û’ طور پر کہاجائے :اے میرے معبود تجھ Ú©Ùˆ قسم دیتا ہوں اپنے پیامبر  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) Ú©Û’ حق Ú©ÛŒ میری حاجت پوری کر Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 next