قسم اور نذر کی حقیقت و اهمیت



محمد ابن عبد الوہاب لکھتا ہے :”پیامبر  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) Ù†Û’ مشرکین سے جنگ Ú©ÛŒ تاکہ سب اعمال جس میں قربانی بھی شامل ہے فقط خدا Ú©Û’ لئے انجام دیا جائے،“ (Û±Û¹)

اصل مطلب یہ ہے کہ:اگر کسی نے کوئی حیوان غیر خدا کے عبادت کے لئے صدق سے ذبح کےا جیسے بت پرست لوگ کرتے تھے تویہ عمل شرک ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہے چاہے ان کے الوہیت پر اعتقاد رکھتا ہو یا ان سے تقرب کی وجہ سے یہ عمل انجام دیا ہو۔

لیکن اگر کسی نے کوئی حیوان انبیاء و اوصیاء یا مومنین کی طرف سے ذبح کےا تاکہ اس کا ثواب ان کو ملے ،جیسے کی بعض لو گ قرآن پڑھتے ہیں اور اس کا ثواب انبیاء واوصیاء یا مومنین کو ہدیہ دیتے ہیں ،کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ ایسا کام عظیم اجرو ثواب رکھتاہے ۔اور اولیاء الٰہی کے لئے تمام قربانی کرنے والوں کا مقصد دوسری قسم ہے۔

روایت میں ہے کہ پیامبر  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) Ù†Û’ اپنے ہاتھوں سے خود قربانی کیا اورفرمایا:بارالٰہا !یہ قربانی میری طرف سے اور جو میری امت Ú©Û’ ہر اس شخص Ú©ÛŒ طرف سے ہے جنھوں Ù†Û’ قربانی نہیں کیا ہے۔(Û²Û°)

ایک اور روایت میں آیا ہے کہ امام علی علیه السلام مسلسل رسول خدا  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)Ú©ÛŒ طرف گوسفند قربانی کیا کرتے تھے اورفرما تے تھے :”رسول خدا  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)Ù†Û’ وصیت کیا ہے کہ ان Ú©ÛŒ طرف سے ہمیشہ قربانی کروں،“(Û²Û±)

بریدہ Ù†Û’ روایت کیا ہے کہ ایک عورت Ù†Û’ پیامبر  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) سے سوال کیا کہ آیا اپنی ماں Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ بعد ان Ú©ÛŒ طرف سے روزہ رہ سکتی ہوںاور حج ادا کر سکتی ہوں ؟پیا مبر  ï·º Ù†Û’ فرمایا:ہاں(Û²Û²)

ج) غیر خداکی نذر کا حکم

جس اعمال کے بارہ میں وہابیوں نے تحریم کا حکم دیا ہے ،اس میں سے ایک غیر خداکی نذر کا حکم بھی ہے۔

ابن تیمیہ کہتا ہے-”ہمارے علماء جائز نہیں جانتے کہ کوئی شخص کسی قبر یا اس کے آس پاس کے لئے کوئی چیز نذر کرے ۔چاہے پیسہ ہو یا شمع یا حیوان یا ان سب کے علاوہ چیزیںیہ سب نذریں حرام اور معصیت ہےں،“(۲۳)

 Ø³ÛŒØ¯ محسن امین عاملی Ú©Û’ کلام سے پتہ چلتا ہے وہابی لوگ اس کام Ú©Ùˆ شرک سمجھتے ہیں Û”(Û²Û´)

نتیجہٴ بحث

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نذر غیر خدا کے لئے اس قصد کے ساتھ کہ وہ شخص نذر کے لئے شائستگی رکھتا ہے اس وجہ سے کہ وہی اشیاء کا مالک ہے اور تمام امور اس کے ہاتھوں میں ہے ،شرک اور کفر ہے ،کیونکہ نذر اعظم عبادات میں سے ہے ۔لیکن اگر نذر کرنے والے کا مقصد یہ ہو کہ اس کی نذر ایک صدقہ ہے تاکہ اس کا ثواب اولیاء خدا کو ہدیہ دے توقطعا ًاس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next