حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



٢۔ حقوق نسواں کے بارے ميں اسلام کي نظر پر توجہ

ايک اور مسئلہ جو اہم ترين امورسے تعلق رکھتا ہے ،يہ ہے کہ مرد وخواتين کے حقوق کے بارے ميں اسلام کي نظر کي مکمل وضاحت ہوني چاہيے ۔خودخواتين اس ميدان ميں کام کريںليکن سب سے زيادہ وہ افراد اقدامات کريں جو اسلامي تعليمات کے ماہرين ہيں تاکہ يہ لوگ ان مقامات کي کہ جہاں مرد و عورت کے حقوق ايک دوسرے سے مختلف ہيں، صحيح طورپر نشاندہي اوراُن کي وضاحت کرسکيںتاکہ نتيجے ميں ہر کوئي اِس بات کي تصديق کرے کہ يہ سب احکامات مرد وعورت کي اپني اپني خاص بشري طبيعت وفطرت کي بنياد اور معاشرے کي مصلحت کے عين مطابق ہیں ۔ البتہ اس ميدان ميں بہت اچھے اقدامات بھي کيے گئے ہيں ليکن موجودہ زمانے کے تقاضوں اورفہم و ادراک کے مطابق بھي کام ہونا چاہيے ۔حالانکہ ماضي ميں بھي اچھے اقدامات کيے گئے تھے لہٰذا اگر کوئي اُن کا مطالعہ کرے اوران پر توجہ دے تو اِسي حقيقت اورتصديق تک پہنچے گا۔

٣۔انحرافي بحث وگفتگو سے اجتناب

تيسرا نکتہ يہ ہے کہ اس سلسلے ميں انحرافي بحث ومباحثے اورگفتگو سے اجتناب کرناچاہے ۔ بعض افراداس فکروخيال سے کہ وہ خواتين کے دفاع کيلئے گفتگو کررہے ہيں،انحرافي بحثوں کي طرف کھنچتے چلے جاتے ہيں اور ديت (وميراث) وغيرہ کے مسائل کوبيان کرنا شروع کر ديتے ہيں حالانکہ يہ سب حقوقِ نسواں کے دفاع کے سلسلے ميں انحرافي بحثيں ہيں (اوران کا حقوق نسواں کے دفاع سے کوئي خاطرخواہ تعلق نہيں ہے اور يہ بحثيں مقصد سے قريب کرنے کے بجائے دوراورذہن کو الجھا ديتي ہيں)۔ مرد اورعورت کے بارے ميں اسلام کي نظر بہت واضح اورروشن ہے جيسا کہ بيان کيا گيا ہے کہ گھرانے اور خاندان کے بارے ميں بھي اسلام کي نظر بہت واضح ہے ۔ اگر کوئي اس طرح (ديت،ميراث وغيرہ کے)ان مسائل کو (حقوق نسواں کے دفاع کے ذيل ميں) بيان کرے تو وہ اذہان کو مقصد سے دور کرنے اور انہيں حقيقت سے منحرف کرنے کے سوا کوئي اور کام انجام نہيں دے گا اورنہ ہي يہ کام صحيح اور منطقي ہے ۔ انحرافي بحث و گفتگو کو کسي بھي صورت ميں ذکر نہيں کرنا چاہيے کيونکہ ايسي بحث وگفتگو حقوق زن کے دفاع کے مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کيلئے صحيح طريقہ کار کے منافي ہے ۔

٤۔ قانوني دفاع

ايک اور نکتے کي طرف توجہ دينے کي اشد ضرورت ہے اور وہ تمام شعبہ ہائے حيات خصوصاً خاندان و گھرانے ميں عورت کا اخلاقي اور قانوني دفاع ہے ۔ قانوني دفاع کو موجودہ رائج قوانين کي اصلاح اور اُنہيں مزيد لازمي وضروري قوانين کو وضع کرنے کے ذريعے پايہ تکميل تک پہنچايا جاسکتا ہے ۔ اسي طرح عورت کے اخلاقي دفاع کے اس مسئلے کو اچھي طرح بيان کرنے کے ذريعے سے انجام ديا جائے ۔ ساتھ ہي عورت کے اخلاقي دفاع کے سلسلے ميں ان افراد کي فکر سے سنجيدگي اورقدرت کے ساتھ مقابلہ کيا جائے جو ان تمام امور کو اچھي طرح سمجھنے سے قاصر ہيںاور عورت کو گھر کي ملازمہ سمجھتے ہيں، اسے مرد کے ظلم وستم کا نشانہ بناتے ہيں اورعورت کے وجود کو خودسازي اور معنوي امور سے بے بہرہ خيال کرتے ہيں اوراسي طرح عمل بھي کرتے ہيں ۔ ليکن ان افراد کے افکار سے مقابلہ مکمل طور پرعقلي ومنطقي ہونا چاہيے ۔

٥۔خواتين کي عفت کي رعايت

اس کے بعد کا مسئلہ ،خواتين کي عفت وحيا کو اہميت دينے کا مسئلہ ہے ۔ خواتين کے دفاع ميں انجام ديے جانے والے ہر اقدام اورتحريک ميں خواتين کي عفت و حيا کو اصلي رکن کي حيثيت دي جائے ۔ جيسا کہ ميںنے آپ کي خدمت ميں عرض کيا کہ صرف اس نکتے کو اہميت نہ دينے اور خواتين کي عفت و حيا سے بے اعتنائي برتنے کي وجہ سے مغرب ميں بے حيائي اور ہر قيد و شرط سے آزاد زندگي گزارنے اور عزت و ناموس کو پارہ کرنے کا بازار گرم ہوگيا ہے ۔ آپ اس بات کي ہرگزاجازت نہيں ديں کہ معاشرے ميں صنف نازک کي شخصيت کا اہم ترين عنصر ’’عفت وحيا‘‘ بے اعتنائي کا نشانہ بنے ۔ عورت کي عفت دراصل اُس کي شخصيت کے ارتقا اور دوسروں حتي شہوت پرست اورآوارہ مردوں کي نگاہوں ميں اُس کي عزت و تکريم کاوسيلہ ہے ۔ ايک عورت کي شخصيت، عظمت اور اُس کا احترام اس کي عفت وپاکدامني سے وابستہ ہے ۔ حجاب ،محرم ونامحرم ،نگاہ ڈالنے اور نہ ڈالنے کہ يہ تمام مسائل (مباح،حرام اورمکروہ کے قالب ميں) اسي ليے بيان کيے گئے ہيں کہ انساني معاشرے ميں عفت وپاکدامني کا اہم ترين انساني عنصر سالم ومحفوظ رہے ۔اسلام نے خواتين کي عفت کو بہت زيادہ اہميت دي ہے البتہ مردوںکي پاکيزگي اورعفت بھي اہم اور بنيادي امور سے تعلق رکھتي ہے ۔ عفت اورپاکدامني صرف صنف ِنازک سے ہي مخصوص نہيں ہے،مردوں کوبھي عفيف وپاکدامن ہونا چاہيے ۔ ليکن چونکہ مردمعاشرے ميں اپنے مضبوط جسم اورجسماني طاقت کي وجہ سے عورت کو اپنے ظلم کو نشانہ بناتا ہے اورعورت کے ميل و رغبت کے برخلاف عمل کرتا ہے اسي ليے عورت کي عفت و پاکدامني کي حفاظت کيلئے زيادہ تاکيد اوراحتياط برتي گئي ہے ۔

امريکي اعدادوشمار

آج آپ دنيا پر ايک نگاہ ڈاليئے تو آپ ملاحظہ کريں گے کہ مغربي دنيا خصوصاً امريکا ميں خواتين کي مشکلات ميں سے ايک مشکل يہ ہے کہ مرد حضرات اپني طاقت وزورکے بل بوتے عورت کي عفت کي دھجياں اڑاتے ہيں ، اُن کي آبروريزي کرتے ہيں اوراُن کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہيں ۔ خود امريکي حکومت کي طرف سے ديئے گئے اعداد و شمار ميں ،ميں نے خود يکھا ہے کہ جن ميں سے ايک امريکي عدالت اوردوسرا کسي اورمحکمے سے شائع ہوئے تھے ۔اُن کے اعداد و شمار واقعاً بہت وحشت ناک ہيں،امريکہ ميں ہر چھٹے سيکنڈ ايک عزت و ناموس پر حملہ کيا جاتا ہے ! توجہ کيجئے کہ عفت کا مسئلہ کتنا سنگين اور اہم مسئلہ ہے کہ ہر چھٹے لمحے ايک ظلم و ستم کي نئي داستان رقم ہوتي ہے! عورت کي طبيعت ومزاج کے برخلاف، ظالم ،آوارہ، ہر قيد و شرط سے آزاد زندگي گزارنے کا خواہاں بے عفت مرد، عورت کي شخصيت و عفت کو تارتار کرتا ہے اور اُسے اپنے ظلم وتعدّي کانشانہ بناتا ہے ۔ اسلام ان تمام مسائل و مشکلات کو مدنظر رکھتا ہے ۔اس حجاب کے مسئلے کو ہي ليے کہ جس پر اسلام نے اتني توجہ اورتاکيد کي ہے،اسي وجہ سے ہے ۔ پس عفت و پاکدامني کي حفاظت اور حجاب وعفت کو اہميت دينا بہت اہم ترين مسائل ہيں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next