حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



مرد کي آواز عورت سے زيادہ بھاري، قدوقامت کے لحاظ سے وہ بلند و بڑا اورجسماني ساخت کے لحاظ سے بڑے جثے و ہيکل کا مالک ہے ۔ مردانہ تخليق کي خصوصايت ميں تسلط، برتري اور فعال ہونا شامل ہے جبکہ عورت کي تخليقي خصوصيات ميں اس کي نرمي، لطافت،ملائم ہونا اورجذب کرنا شامل ہے ۔

دوسري بات

اگر آپ عورت کے بارے يں اسلامي تعبيرات کوملاحظہ کريں تو آپ ديکھيں گے کہ عورت کے بارے ميں حقيقي اور واقعي تعبيرات موجود ہيں ۔ ’’اَلمَرآَۃُ رَيحَانَہ? ولَيسَت بِقَھرَمَانَۃٍ ‘‘ ١ عورت پھول ہے ،ريحانہ يعني پھول، انسان پھول کے ساتھ کيساسلوک کرتا ہے؟ پھول کے نرم وجود کے مقابلے ميں انسان کيا طرز عمل اپناتا ہے؟ اگر پھول سے کُشتي لڑي جائے تو پھول کي پتياں الگ الگ ہوکر بکھر جائيں گے اور پھول کا پورا وجود ہي ختم اور نابود ہوجائے گا۔ اگر پھول کو پھول سمجھيں اور اُس سے پھول جيسا برتاو کريں تو يہ زينت کا باعث بنے گا اور خود پھول کا وجود ايک اہميت وخاصيت کو پائے گا۔

----------

١ نہج البلاغہ نامہ ٣١

’’ولَيسَت بِقھرمَانَۃٍ ‘‘ وہ قہرمان نہيں ہے، قہرمان کا مطلب پہلوان نہيں ، يہ ايک عربي تعبير ہے جو فارسي زبان سے لي گئي ہے ،قہرمان يعني خود کسي کام کو مستقيماً انجام دينے والا، انچارج يا ٹھيکے دار جو اپني نگراني ميں مختلف کام انجام ديتا ہے،يعني عورت کو اپنے گھر ميں کاموں کو انجام دينے والا انچارج نہ سمجھيں ۔يہ خيال نہ کريں کہ آپ گھر کے مالک اور مطلق العنان سربراہ ہيں اورگھر کے کام کاج اور بچوں کي تربيت وغيرہ جيسے اہم بڑے چھوٹے کام ايک انچارج کے پاس ہيں اور گھر کي انچارج آپ کي بيوي ہے لہٰذا اس سے ايسا سلوک روا رکھا جائے جو ايک سربراہ اپنے ماتحت افراد سے رکھتا ہے !يہ مسئلہ ايسا نہيں ہے ۔

تيسري بات

آپ ملاحظہ کيجئے کہ مرد کا يہ برتاو اور سلوک، ايک حقيقي برتاو ہے اور براہ راست عورت کي طبيعت ومزاج سے مخاطب ہے ۔ عورت تو اپني طبيعت ومزاج کو فراموش نہيں کرسکتي اورمصلحت بھي نہيں ہے کہ وہ اسے فراموش کرے ۔ وجہ يہ ہے کہ ايک کامل خانداني نظام زندگي ميں عورت کي يہ طبيعت ومزاج بہت موثر ہے اور يہ لازمي بھي ہے ۔ وگرنہ اگر اِس جنس (عورت) کو خواہ حقيقي و واقعي طور پريا خصوصيات و عادات کے لحاظ سے ايک دوسري جنس ميںتبديل کرديں ١ تو گويا ہم نے اُس کے کمال کو کم کرديا ہے، کيا حقيقت اس کے علاوہ کچھ اور ہے؟

ہميں چاہيے کہ عورت کوعورت اور مرد کو مرد ہي رہنے ديں تاکہ نظام ہستي کا کاروبار اپني خوبصورتي کے ساتھ اپنے کمال کو پہنچے ۔ اگر ہم نے مرد کو اس کي تمام خصوصيات ، عادات و صفات ،مردانہ مزاج اور اُس کے تمام وظائف کے ساتھ عورت ميں تبديل کيا يا عورت کو مرد ميں تبديل کيا تو يہ بہت بڑي غلطي ہوگي۔

١ عورت، عورت ہي رہ کر اپني نرم و لطيف طبيعت و مزاج کے ساتھ ہي خانداني نظام زندگي ميں موثر کردار ادا کرسکتي ہے ۔ عورت کا کمال اُس کي نسوانہ فطرت، زنانہ طبيعت ومزاج اورخصوصيات سے ہي وابستہ ہے ۔ چنانچہ اگر عورت کو جنس کے لحاظ سے يا عادات وصفات ،طبيعت ومزاج اور وظائف کے لحاظ سے تبديل کيا جائے تو يہ سراسر غلطي ہے ۔ يہ نظام ہستي ميں عورت کے کمال کو کم کرنے کے مترادف اور اُسے اُس کے حقيقي مقام سے ہٹانے کے برابر ہے ۔(مترجم)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next