حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ہندوستاني عورت اور روزانہ پانچ روپے اجرت!

ميں کبھي فراموش نہيں کرسکتا کہ ميں ہندوستان ميں ايک يونيورسٹي کے طالب علم کے گھر مہمان تھا۔ ہم دوپہر کے کھانے کے بعد استراحت کرنا چاہتے تھے تو اچانک باہر سے کسي چيز کو توڑنے کي آواز آنے لگي۔ ميں نے کھڑکي سے ديکھا کہ ايک بڑا سا صحن نما ميدان ہے کہ جس ميں مختلف پتھر پڑے تھے اور ايک چاليس پچاس سالہ مزدور عورت ہتھوڑي ہاتھ ميں ليے بڑے پتھروں کو توڑ رہي تھي ۔ وہ عورت فربہ بدن کي مالک اور کالي تھي اور اُس نے خاص قسم کا لباس پہنا ہوا تھا کہ جب خواتين يہ لباس (جمپر) پہنتي ہيں تو اپنے بدن کا ايک حصہ _ سينہ کا اوپري حصہ_ کھلا رہنے ديتي ہيں ۔ يہ وہاں کے لباس کا انداز ہے کہ لباس ميں سينے کا اوپري حصہ کھلا رہتا ہے اور يہ فيشن سے تعلق رکھتا ہے ۔ يہ مزدور عورت بھي اسي حليے ميں تھي اور محنت مزدوري کے دوران اُس نے اپنے فيشن کو فراموش نہيں کيا تھا ! وہ سخت محنت کرتے ہوئے مسلسل پتھروں کو توڑ رہي تھي۔ ميں نے پوچھا کہ يہ عورت يہ کام کيوں کررہي ہے؟اُس نے جواب ديا کہ ’’يہ مزدور ہے‘‘ ۔ميں نے دوبارہ سوال کيا کہ ’’يہ روزانہ کتني اجرت ليتي ہے؟‘‘ اُس نے کہا کہ ’’روزانہ کے چار يا پانچ روپے‘‘۔ اس وقت ہندوستاني ايک روپيہ شايد ہمارے پندرہ ريال کے برابر تھا۔ يعني سالانہ تقريباً انسٹھ يا ساٹھ روپے! يعني وہ تقريباً دس تومان روزانہ کي اجرت ليتي تھي اور اس کيلئے روزانہ چودہ يا بارہ گھنٹے محنت و مشقت کرتي اور پتھروں کو توڑتي تھي!

ايسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلامي ماحول ميں ايک عورت کو اس طرح کا کام نہيں ديا جاتا ہے ١ اور يہ بات خود باعث افتخار ہے ۔ البتہ عورت اپنے کھيتوں ميں اپنے ليے کام کرتي ہے ليکن وہ دوسروں کي مزدور نہيں بنتي ہے ۔ ايسے وقت ايک انسان آئے اور بڑي جدوجہد کے بعد فرض کيجئے کہ عورت کے ٹرک ڈرائيور ہونے کے امکانات فراہم کرے! ان باتون کي قطعاً کوئي قدرو قيمت نہيں ہے ۔ ٢

--------------------

١ يہ تقرير اسلامي انقلاب کے تقريباً اٹھارہ سال بعد کي ہے ۔ ايراني معاشرے ميں يقينا يہ حالات نہيں رہے ہيں اور نہ ہي انقلاب کي کاميابي کے بعد تھے ۔ مگر ہندوستان و پاکستان جيسے ترقي پذير اور تيسري دنيا کے ممالک ميں عورت بھي مرد مزدوروں کے ساتھ مکانات کي تعمير، روڈوں کي تعمير، سڑکوں کي صفائي اورديگر کاموں کو انجام ديتي ہے ۔ يہاں ہمارا معاشرہ عورت کي نسوانيت ، اس کے صنف نازک ہونے اور اس کي عزت و آبرو کو يکسر فراموش کرديتا ہے ۔ (مترجم)

٢ ١٩٩٧ ميں پارليمنٹ کي خواتين اراکين سے خطاب

پانچواں باب

اسلامي خواتين کا آئيڈيل

 

دريچہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next