عزاداری کی اہمیت اور اس کا کردار



          اس زمانہ میں ایک بات ہر ایک Ú©ÛŒ زبان پر رائج تھی کہ ”رونے والی قوم“ تاکہ مجلسوں Ú©Ùˆ ان سے چھین لیں Û” اس زمانہ میں جو تمام مجلسوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور وہ بھی اس شخص Ú©Û’ ذریعہ جو خود بھی مجلسوں میں جاتا تھا اور ویسے تماشے کرتا تھا۔ بات صرف مجلس Ú©ÛŒ تھی یا مجلس سے وہ Ú©Ú†Ú¾ اور سمجھتے تھے اور اسے نابود کرنا چاہتے تھے؟ عمامہ یا ٹوپی کا مسئلہ تھا یا عمامہ اورٹوپی سے Ú©Ú†Ú¾ اور سمجھتے تھے اور اسی وجہ سے عمامہ Ú©ÛŒ مخالفت کرتے تھے Û” وہ سمجھ گئے تھے کہ اس عمامہ سے وہ کام ہوتا ہے Û” کہ وہ لوگ اپنے منصوبوں پر عمل نہیں کر پاتے Û” اور مجالس عزاداری اس قدر موثر ہیں کہ وہ لوگ اپنے ناپاک منصوبوں Ú©Ùˆ عملی جامہ نہیں پہنا سکتے Û” چونکہ ماہ محرم میں ایک ملت پورے ملک میں ایک ہی بات کہتی ہے Û” مجلسیں لوگوں Ú©Ùˆ یوں جمع کرکے یکسو کرتی ہیں کہ تین ساڑھے تین کروڑ Ú©ÛŒ جمعیت ماہ محرم Ùˆ صفر اور خاص کر عاشورا Ú©Û’ دن یکسو ہو کر ایک ہی طرف چلتی ہے ان Ú©Ùˆ خطبا اور علماء پورے ملک میں کسی ایک مسئلہ پر آمادہ Ùˆ منظم کرسکتے ہیں Û” مجالس کا یہ سیاسی پہلو ان Ú©Û’ دیگر پہلوؤں سے بالاتر ہے Û” اور واقعاً ایسا ہی ہے Û”

          وہ دیکھتے ہیں کہ یہ مجالس عزا اور مظلوم Ú©Û’ مصائب اور ظالم Ú©Û’ ظلم Ú©Û’ تذکرے ہر دور میں ظلم Ú©Û’ مقابلہ پر آمادہ کرتے ہیں Û” یہ لوگ متوجہ نہیں ہیں کہ وہ اسلام اور Ú©ÛŒ خدمت کررہے ہیں Û” ہمارے جوان متوجہ نہیں ہیں ان بڑوں Ú©Û’ دھوکہ میں نہ آیئے Û” یہ خائن ہیں یہی آپ Ú©Ùˆ باور کراتے ہیں کہ آپ رونے والی قوم ہیں یہ خیانت Ú©Û’ مرتکب ہورہے ہیں Û” ان Ú©Û’ بڑے اور ارباب اس گریہ سے ڈرتے ہیں اس Ú©ÛŒ دلیل یہ ہے کہ رضاخان Ù†Û’ آکر ان سب پر پابندی عائد کردی اور جب رضاخان کا دور ختم ہوا تو انگریزوں Ù†Û’ ریڈیو دہلی سے اعلان کیا کہ ہم اسے لائے تھے اور اب ہم Ù†Û’ ہی اس Ú©Ùˆ برطرف کیا ہے Û” ان کا یہ کہنا بجا بھی تھا وہ اسے اسلام Ú©Ùˆ مٹانے Ú©Û’ لئے لائے تھے جس کا ایک طریقہ یہی تھا کہ ان مجالس Ú©Ùˆ آپ سے چھین لیں Û” ہمارے جوان یہ نہ سوچیں کہ جب مجلس میں جاتے ہیں اور مصائب Ú©Û’ تذکرے سے روکتے ہیں تو خدمت کررہے ہیں Û” ان کا یہ کہنا غلط ہے مصائب کا تذکرہ ہونا چاہئے Û” داستان ظلم دہرائی جائے تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ اس وقت کیا واقعہ رونما ہوا اور یہ کام ہر روز ہونا چاہئے Û” یہ کام سیاسی اور اجتماعی نوعیت کا ہے Û”

          Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار جب مجھے قم سے گرفتار کرکے لئے گئے تو راستہ میں ان Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ نوکر جو میری گاڑی میں تھے ان میں سے ایک Ù†Û’ کہا کہ جب ہم آپ Ú©Ùˆ گرفتار کرنے آئے تھے تو قم میں جو یہ خیمے Ù„Ú¯Û’ ہوئے تھے ان سے ہم ڈر رہے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انہیں پتہ Ú†Ù„ جائے اور یہ ہمیں اپنا کام نہ کرنے دیں Û” ان Ú©ÛŒ کیا حقیقت تھی ان خیموں سے تو بڑی طاقتیں بھی ڈرتی ہیں Û” بڑی طاقتیں اس نظم Ùˆ اتحاد سے ڈرتی ہیں کہ بغیر کسی Ú©ÛŒ کوشش Ú©Û’ لوگ اکٹھا ہو جاتے ہیں اور اس وسیع Ùˆ عریض پورے ملک میں ملت Ú©Ùˆ یکجا کر دیتے ہیں ایام عاشورا‘ ماہ محرم‘ صفر اور ماہ رمضان المبارک میں یہ مجلسیں ہیں جن Ú©ÛŒ وجہ سے لوگ جمع ہو جاتے ہیں Û” اگر کوئی اسلام Ú©ÛŒ خدمت کرناچاہے اور کوئی شخص کوئی پیغام دینا چاہے تو ان خطباء علماء اور آئمہ جمعہ Ùˆ جماعت Ú©Û’ ذریعہ پورے ملک میں متشر ہو جاتا ہے Û” اور خدائی جھنڈے اور حسینی پرچم Ú©Û’ نیچے لوگوں کا یہ اجتماع باعث بنتا ہے کہ وہ منظم ہو جائیں Û” بڑی طاقتیں اپنے ملکوں میں ا گر کوئی اجتماع منعقد کرنا چاہیں Û” تو دسیوں دن Ú©ÛŒ جان توڑ محنت اوربھاری مقدار میں پیسہ خرچ کرنے Ú©Û’ بعد کسی شہر میں ممکن ہے کہ ایک لاکھ یا پچاس ہزار افراد جمع ہو جائیں اور جسے تقریر کرنا ہو اس Ú©ÛŒ تقریر سنیں Û” اس Ú©Û’ برخلاف آپ دیکھتے ہیں کہ ان مجالس Ú©Û’ صدقہ میں جنہوں Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے سے ملا کر ان میں محبت پیدا کردی ہے Û” جیسے ہی کوئی مسئلہ پیش آتا ہے Û” تو ایک شہر میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہر صنف Ú©Û’ لوگ اور عزاداران حضرت سید الشہداء جمع ہو جاتے ہیں اور انہیں جمع کرنے میں کسی زحمت Ùˆ تبلیغ اور پروپیگنڈہ Ú©ÛŒ ضرورت نہیں پڑتی۔ صرف ایک آواز کافی ہوتی ہے Û” جب لوگ دیکھتے ہیں کہ کلمہ سید الشہداء سلام اللہ علیہ Ú©Û’ حلقوم مبارک سے نکلا ہے تو سب جمع ہو جاتے ہیں Û”

 

 



back 1 next