زندگی نامہ جناب زھرا سلام اللہ علیھا



جب مدینے والے سو گئے اور خاموشی چھا گئی۔ امام علیہ السلام نے اس نحیف سے بدن کو جو چاند کی طرح کمرخمیدہ تھیں غسل و کفن دیا۔ اور پیغمبر اسلام(ص) کے دیئے ہوئے بہشتی حنوط سے حنوط کیا۔ ان مراحل کے بعد امیر المومنین نے اپنی اولاد کو آواز دی اے حسن، حسین، اے زینب، اے کلثوم، آؤ اور اپنی ماں سے الوداع کر لو کیونکہ جدائی کا وقت آن پہنچا ہے پھر اس کے بعد جنت میں ان سے ملاقات کرو گے۔ بچے گویا اسی انتظار میں تھے جلدی سے آئے اور خود کو ماں کے جنازے پر گرادیا۔ پھر آہستہ آہستہ رونا شروع کیا یہاں تک کہ ماں کے کفن کو آنسوؤں سے تر کردیا۔

بہرحال حضرت زہرا کے لئے قبر تیار کی گئی جس کی جگہ کسی کو بھی معلوم نہیں۔ اور ایسے ہی امام زمانہ عجل اللہ کے ظہور تک مخفی رہے گی۔ فضائل و مناقب کے مجموعہ کو دفنانے کے بعد امیر المومنین یوں گویا ہوئے۔ اے زمین اپنی امانت تیرے حوالے کی۔ یہ رسول خدا کی بیٹی ہے۔ اے فاطمہ تجھے اس کے حوالے کرتا ہوں جو مجھ سے زیادہ شائستہ اور حق دار ہے۔ اور جس سے خدا راضی ہوتا ہے۔ میں بھی اسی سے راضی ہوں۔

امیر المومنین اپنی زندگی کے سخت ترین دور سے گذر رہے تھے۔ کیونکہ اپنی زندگی کی شروعات میں ہی قیمتی ترین متاع اپنے ہاتھ سے دے چکے تھے۔ ان دکھ بھرے لمحات میں حضرت امام علی قبر سے مٹی کو ہاتھ میں اس انداز میں مسل رہے ہیں اور آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور کہہ رہے ہیں۔

السلام علیک یا رسول اللّٰہ عنی، السلام علیک عن ابتک وزائرتک ولبائتة فی الثری یقعتک، والمختارہ اللّٰہ لھا سرعة اللحاق بک، قل یا رسول اللّٰہ عن صفیتک صبری، وعفا عن سیدہ نساء العالمین تجلدی……،

بلی و فی کتاب اللّٰہ یی انعم القبول، ان للّٰہ وانا الیہ راجعون، قد استرجعت الودیعۃ واخذت الرھینۃ واختلست الزہراء، فمااقبح الخضراء والغبراء یا رسول اللّٰہ اما حزنی فسرمد، اما یسلی فمسھد وھم لا یبرح من قلبی، اویختار اللّٰہ لی دارک التی انت فیھا مقیم کمد مقیح و ھم مھیح، سرعان مافزق اللّٰہ بیننا، الی اللّٰہ اشکو وستنبئک ابنتک بتضافر امتک علی، وعلی ھضمھا حقھا، فاحفھا السؤال واستخبرھا الحال فکم عن غلیل متعلج بصدرھا لم تجد الی بثہ سبیلاً، وستقول و یحکم اللّٰہ وھو خیر الحاکمین، والسلام علیکما یا رسول اللّٰہ سلام مودع لا ولا قال، فان انصرف فلا عن ملالۃ، وان اقم فلا عن سوء ظن بما وعند اللّٰہ الصابرین، واھا واھا، والصبر ایمن واجمل، ولو لا غلبۃ المستولین علینا لجعلت المقام عند قبرک الزاماً، والتلبت عندہ عکونا ولا عولت اعوال الثکلی علی جلیل الرزیۃ، فبعین اللّٰہ تدفن ابنتک سرا، ویھتضم حقھا قھراً بیمنع ارثھا جھراً، ولم یطل منک العھد، ولم یخلق منک الذکر فالی اللّٰہ یا رسول اللّٰہ المشتکی، وفیک یا رسول اللّٰہ اجمل العزاء فصلوات اللّٰہ علیہا وعلیک ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔

ترجمہ: کلام امیر المومنین علیہ السلام

اے رسول خدا آپ پر سلام، آپ کی بیٹی اور آپ کی زیارت کرنے والی کی طرف سے سلام، جو آپ کی مقدس بارگاہ میں منوں مٹی تلے پر سکون سو رہی ہے۔ وہ جس کو خدا نے آپ سے ملاقات کے لئے سب سے پہلے چن لیا، ہم اس بات پر صابر ہیں کہ آپ کی محبوبہ حضرت زہرا کی آپ سے جدائی کم ہوگئی ہے لیکن سیدہ نساء العالمین کے فراق میں ہماری قوت برداشت ختم ہو رہی ہے۔

جی ہاں تقدیر الٰہی کے سامنے سرتسلیم خم کئے بغیر چارہ نہیں جب ہی تو کہہ رہے ہیں، ان لللّٰہ وانا الیہ راجعون، پس امانت لوٹالی گئی اور گروی شدہ چیز واپس لے لی گئی اور حضرت زہرا ان دکھوں سے نجات پا گئی۔

اے رسول خدا مجھے نیلا آسمان اور خاکی زمین بہت پست نظر آرہے ہیں میرے دکھ ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور میری راتیں بیداری میں گزریں گی، اور غموں نے میرے دل میں آشیانہ بنا لیا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میرے لئے وہ گھر منتخب کر لے جس میں آپ مقیم ہیں گہرے دکھوں نے دل خون کردیا، اور ایسے غموں میں مبتلا ہوں جو ابل رہے ہیں، کتنی جلدی خدا نے ہمارے درمیان جدائی ڈال دی اور میں بارگاہ ایزدی میں اس کی شکایت کرتا ہوں۔

عنقریب آپ کی بیٹی آپ کو بتائیں گی کہ آپ کی امت میرے خلاف جمع ہو گئی ہے، اور فدک کے غصب ہونے کے متعلق پوچھنا، اور اپنی بیٹی سے بار بار پوچھنا کہ حالات سے پردہ اٹھائے۔

کیونکہ بعض دکھ ان کے سینے میں آگ کی طرح بھڑک رہے تھے جنہیں دنیا میں کسی سے بیان نہیں کر سکیں لیکن وہ جلد کہیں گی اور خدا فیصلہ کرے گا کیونکہ وہ بہترین قضاوت کرنے والا ہے،

اے رسول خدا آپ دونوں پر سلام، اس الوداع کہنے والے کو سلام جو نہ پریشان ہے اور نہ ناراض ہے، اور اگر یہاں سے چلاجاؤں تو یہ پریشانی کی وجہ سے نہیں، یا یہاں پر رک جاؤں تو اس وجہ سے نہیں کہ خدا کے صبر کرنے والوں سے کئے گئے وعدے سے بدگمان ہوں۔

صبر اور بردبادی مبارک اور سب سے پسندیدہ ہیں، اور اگر دشمنوں کے مخالف آجانے کا خوف نہ ہوتا تو آپ کی قبر کے پاس ہی اپنی قیام گاہ بنا لیتا اور بڑے سکون سے اعتکاف بیٹھنے والوں کی طرح یہی رک جاتا، اور اس ماں کی طرح بین کرتا رہت اجو اپنے جوان بیٹے کی موت پر بین کرتی ہے،

جی ہاں، پیغمبر آپ کی بیٹی خدا کے حضور میں رات کی تاریکی میں دفن کی گئی، جبراً اس کا حق چھینا گیا، واضح طور پر اس کو اپنی وراثت سے محروم کردیا گیا، حالانکہ آپ کے دنیا سے چلے جانے سے زیادہ عرصہ بھی نہ گذرا تھا، اور آپ کا نام بھی ذہنوں سے محو نہیں ہوا تھا،

پس رسول خدا میری شکایت فقط بارگاہ ایزدی سے ہے اور آپ بہترین دل جوئی کرنے والے ہیں، پس خداوند تبارک و تعالیٰ کا درود و سلام ہو رحمتیں اور برکتیں ہوں آپ پر اور حضرت فاطمہ پر۔

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11