زندگی نامہ جناب زھرا سلام اللہ علیھا



جناب فاطمہ کی ازدواجی زندگی

جس طرح آنحضرت(ص)(ص) کی پوری زندگی نمونہ ہے شوہر کے گھر میں بھی بے نظیر زندگی گزاری۔ بعینہ اسی طرح ان کے شوہر باپ، اور فرزند نمونہ تھے۔

حضرت امام علی اور حضرت زہرا کی باہمی زندگی پیغمبراسلام کے ارشادات کے سائے میں گزری۔ وہ دونوں زندگی کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے تھے۔ معمولاً معاشی مشکلات ان کے دامن گیر رہیں۔ حتی کہ خدمت گذار اور نوکر رکھنے کے لئے مالی وسائل نہ تھے۔ جو حضرت امام علی کو مشکل اور سخت کاموں میں مدد دے، ایسا بہت کم ہوا ہے کہ یہ شفیق اور مہربان میاں بیوی خنک اور چھوٹے بستر پر سردی کی وجہ سے چین سے سو سکے، اگر اوڑھنی کو پاؤں پر ڈالیں تو سر خالی اور اگر سر کو چادر میں کریں تو پاؤں ننگے ہو جاتے، حضرت زہرا طبیعتاً بے نیاز اور پرسکون تھیں۔ انہوں نے اپنے والد گرامی سے سن رکھاتھا کہ حقیقت میں بے نیازی ثروت سے نہیں ہوتی بلکہ بے نیازی انسان کی طبیعت اور نفس کے غنی ہونے میں مضمر ہے۔

اسی طرح اپنے والد گرامی سے سن رکھا تھاکہ خداوند قدوس چاہتا تھا کہ مکہ کے بیابانوں کو سونے سے بھر کر مجھے دے، لیکن میں نے عرض کیا، پروردگار میں پسند کرتا ہوں کہ ایک دن خالی پیٹ رہوں تو دوسرے دن سیر ہو کر کھاؤں، تاکہ جس دن خالی پیٹ رہوں تیری بارگاہ میں تضرع اور عرض نیاز کروں اور جس دن سیر ہوں تیری حمد و ثنا اور نعمتوں پر شکر بجالاؤں۔

انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک دن پیغمبر اسلام(ص) نے ہم سے پوچھا؟ کہ عورتوں کیلئے سب سے اچھی چیز کیاہے؟ کوئی بھی اس کا جواب نہیں جانتا تھا، حضرت علی علیہ السلام فوراً حضرت فاطمہ کے پاس آئے، اور ان سے سارا ماجرا بیان کیا، آنحضرت(ص)(ص) نے فرمایا کہہ کیوں نہیں دیا عورتوں کے لئے بہترین چیز یہ ہے کہ وہ نامحرم کو نہ دیکھے اور نامحرم اس کو نہ دیکھ سکیں۔

حضرت امام علی نے واپس آکر پیغمبر اسلام(ص) کے سوال کا جواب عرض کردیا، پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا کہ اے علی کس نے آپ کو اس کا جواب بتلایا ہے؟ فرمایا حضرت فاطمہ نے، اس وقت پیغمبر نے فرمایا حقیقتاً فاطمہ میرے بدن کا ٹکڑا ہے۔

کچھ ہی عرصے بعد ا س معمولی سے گھر کو انتہائی پیارے اور روح افزا بچوں نے روشن کردیا، لہذا یہ نیک میاں بیوی حسن، حسین اور محسن اور زینب و ام کلثوم جیسی اولاد کی نعمت سے سرفراز ہوتے ہیں۔

تینوں بیٹوں کے نام پیغمبر اسلام(ص) نے رکھے جبکہ دونوں صابزادیوں کے نام حضرت زہرا نے رکھے۔

سایہ پدری سے محروم ہونا

حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا نے ابھی زندگی سے کچھ ہی بہاریں گذاریں تھیں کہ وقوع پذیر ہونے والے واقعہ نے ان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کئے اور وہ واقعہ پیغمبر اسلام(ص) کی رحلت ہے۔

حضرت زہرا پیغمبر اسلام(ص) کی بیماری کے دوران ہمیشہ ان کی خدمت میں رہیں، جیسے ہی دھن مبارک پیغمبر سے یہ فرماتے ہوئے سنا، تمہارے غم و دکھ، تو دکھ بھرے لہجے میں فریاد بلند کی کیسے غم و دکھ؟

پیغمبر اسلام(ص) حضرت فاطمہ کی حالت زار پر پریشان ہوئے، تو اپنی بیٹی کے دل کو آرام پہنچانے کیلئے فرمایا، اے بیٹی آج کے بعد باپ کیلئے پریشان نہ ہونا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next