زندگی نامہ جناب زھرا سلام اللہ علیھا



مجھ پر ایسی مصیبتیں آئیں اگراگریہ مصیبتیں روشن دنوں پرآتیں تووہ اندھیری راتوں میں بدل جاتےمیں جب تک پیغمبر کے سایہ اور ان کی حمائیت و تائید میں تھی کسی دشمن اور کینہ پرور سے نہیں ڈرتی تھی لیکن آج ذلیل لوگوں کے سامنے عاجز ہوں اور ڈر رہی ہوں کہ مجھ پر ظلم کیا جائے جبکہ اکیلی خود دفاع کررہی ہوں

جب پرندے ہنگامہ رات میں اپنے اپنے آشیانوں سے گریہ و نالہ بلند کرتے ہیں، تو میں بھی بار بار آہ و فغاں کرتی ہوں اے پدر جان تیرے غموں کو اپنے لئے مونس قرار دیا ہےاور تیرے سوگ میں غم میرے دامن سے متصل ہو گیاہے۔

فاطمہ زہرا اپنے شفیق اور مہربان والد کی وفات پر بہت زیادہ روتی تھیں، دل کی گہرائیوں سے اٹھنے والی حسرتیں اور آہیں کھلی فضا میں بکھر جاتیں ۔ جب پیغمبر اسلام(ص) کے جنازے کو قبر میں اتار چکے تو کسی ایک صحابی سے یوں کہا، کہ کس طرح تیرا دل پیغمبر اسلام(ص) کو منوں مٹی تلے اتارنے کے لئے راضی ہوا۔ اور ایک دم اس طرح فریاد بلند کی۔

اغیرآفاق السماء و کورت

شمس النھار والظلم العصران

والارض من بعدی النبی

اسفاعلیہ کثیرة الرجفان

ترجمہ:۔

آسمان کے کنارے بکھر سے گئے ہیں، اور سورج دن کو تاریکی میں ڈوب گیا ہے اور دنوں نے اندھیری راتوں کا سماں ڈھال لیا ہے۔ اور زمین ان کی وفات کے بعد ان پر اظہار تاسف کے لئے غمگین تھی اور لرز رہی تھی۔

جناب سیدہ کی شھادت

حضرت فاطمہ علیھا السلام پیغمبر اسلام(ص) کے بعد نوے دن یا پچھتر دن زندہ رہ سکیں۔ اور اس عرصے میں کسی نے ان کو خوش نہیں دیکھا، کہتے ہیں کہ اپنی زندگی کے آخری روز اپنے معمولی سے بستر پر دراز ہوئیں تو کئی گھنٹوں تک سوتی رہیں، اس دوران میں اپنے والد گرامی کو خواب میں فرماتے سنا، اے پیاری بیٹی میری طرف آؤ میں تجھ سے ملنے کا مشتاق ہوں۔ تو میں نے عرض کی کہ میں آپ کے دیدار کیلئے بہت زیادہ مشتاق ہوں، تو پھر پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا تو آج رات میرے پاس ہو گی، حضرت زہرا جب نیند سے بیدار ہوئیں، اور آنکھیں کھولیں تو طبیعت میں تازگی لوٹ آئی، گویا آپ کیلئے بہترین زندگی موت سے کچھ دیر پہلے تھی، وہ اس وجہ سے کہ بہت جلد غموں اور دنیا کے دکھوں سے نجات پا کر اپنے والد گرامی سے ملاقات میں خوشی کا احساس کر رہی تھی، تو دوسری جانب ان کے دل کو آگ لگی تھی کہ انتہائی مہربان اور شفیق شوہر کو چھوڑنے والی ہیں۔ وہ شوہر جو دشمنوں اور قسادتوں سے بھری دنیا میں سوائے خدا کے اور حضرت زہرا کے کوئی ہمدم و غمگسار نہیں رکھتا تھا، ان سنگین حالات میں حضرت زہرا مرضیہ ان کی حامی و ناصر اور دفاع کرنے والی تھیں، آج اگر وہ دنیا سے چلی جائیں تو ان کی جگہ کون لے گا؟ اپنی چھوٹی چھوٹی اولاد کا مسئلہ ذہن میں تھا، آپ کے ناموں میں ایک نام "حانیہ" ہے کیونکہ آپ اپنے شوہر اور اولاد کے متعلق بہت مہربان اور شفیق ہے اور وہ بہت جلدی اپنے دل کے ٹکڑوں سے علیحدہ ہونے والی ہیں۔ اور اس کی رضاعت کے ساتھ راضی تھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next