آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



حقوق مقارنہ کی بین الاقوامی اکیڈمی کے شعبہٴ شرقیہ نے ۱۹۵۱/ میں پیرس یونیورسٹی کے کلیة الحقوق میں ”ہفتہٴ فقہ اسلامی“ کے نام سے ایک کانفرنس منعقد کی، اس میں حقوق کے تمام کالجوں کے عرب وغیر عرب اساتذہ، ازہر کی کلیات کے اساتذہ اور فرانس اور دیگر ممالک میں وکالت اور استشراق سے وابستہ متعدد ماہرین کو دعوت دی گئی، اس میں مصر سے ازہر اور حقوق کی کلیات کے چار ارکان نے اور سوریا کے کلیة الحقوق سے دو ارکان نے نمائندگی کی ... مناقشات کے دوران ان کے بعض ارکان جو سابق میں پیرس میں وکالت کے نقیب رہ چکے تھے اٹھ کر کھڑے ہوئے اور کہا کہ:

 

”میں حیران ہوں کہ کیسے تطبیق دوں اس کہانی کے درمیان جو اب تک سنی جاتی تھی اور آج کے اس انکشاف کے درمیان، ایک زمانہ تک یہ باور کرایاگیا کہ اسلامی فقہ ایک جامد اور غیرترقی پذیر قانون ہے اس میں قانون سازی کی اساس بننے اور عصر جدیدکی ترقی یافتہ تغیر پذیر دنیا کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جبکہ آج کے محاضرات ومناقشات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی قانون کے تعلق سے یہ مفروضہ بالکل بے بنیاد ہے اور دلائل و براہین اس کے خلاف ہیں ۔

 

چنانچہ ہفتہ فقہ اسلامی کے اختتام پر اس کانفرنس نے درج ذیل تجاویز منظور کیں:

 

 Ø­Ù‚وق Ú©Û’ بارے میں قانون سازی Ú©Û’ نقطئہ نظر سے فقہ اسلامی Ú©Û’ سرچشموں Ú©ÛŒ بڑی اہمیت ہے جس میں کسی شبہ Ú©ÛŒ گنجائش نہیں ہے Û”

 

 Ø­Ù‚وق Ú©Û’ اس عظیم مجموعے میں مذاہب فقہیہ کا اختلاف دراصل معانی ومفاہیم اور اصول وکلیات کا بڑا سرمایہ ہے جو مقام حیرت ومسرت ہے اور جن Ú©ÛŒ وجہ سے فقہ اسلامی زندگی Ú©Û’ تمام تر جدید تقاضوں اور قانونی ضروریات Ú©ÛŒ تکمیل کرسکتی ہے Û” (قوانین عالم میں اسلامی قانون کا امتیاز ج۱ ص Û²Û·Û²-Û²Û·Û´)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next