پیغمبر اسلام(ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک (دوسرا حصه)



سعد کہتا ہیں کہ: مجھے اپنی والدہ سے انتہائی محبت تھی اور میں ان کے تئیں مہربان تھا ۔ جب میں نے اسلام قبول کیا ، میری ماں اس امر سے آگاہ ہوئی ۔ انہوں نے ایک دن مجھ سے کہا : بیٹا! یہ کو ن سادین ہے جسے تونے قبول کیا ہے؟ اسے چھوڑ کر تجھے بت پرستی کو جاری رکھنا پڑے گا، ورنہ میں بھوک ہڑتال کروں گی یہاں تک کہ مرجاؤں ۔ اور مجھے سر زنش کر نے لگیں ۔

سعد اپنی ماں سے انتہائی محبت کرتا تھا اس لئے اس نے نہایت ادب و احترام سے کہا: میں اپنے دین سے دست بردار نہیں ہو سکتا ہوں اور آپ سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ کھاناپینانہ چھوڑئیے! لیکن اس کی ماں نے اس کی بات پر توجہ نہ کی بلکہ ایک دن رات کھا نا نہیں کھایا ۔ اس کی ماں خیال کرتی تھی کہ اس کا بیٹا دین سے دست بردار ہوجائے گا ۔لیکن سعد نے اپنی ماں سے انتہائی محبت رکھنے کے با وجود اس سے کہا: خدا کی قسم!اگر تیرے بدن میں ایک ہزار جانیں بھی ہو تیں اور و ہ سب ایک ایک کرکے تیرے بدن سے نکل جاتیں، پھر بھی میں اپنے دین سے دست بردار نہ ہو تا ! جب اس کی ماں نے دیکھا کہ اس کا بیٹا اپنے دین کو دل و جان سے قبول کر چکاہے، تو اس نے بھوک ہڑتال ختم کر کے کھانا کھا لیا (١٢٨) ۔

بیشک ، سعد نے جاہلیت کے افکار سے مقابلہ کیا اور دوسرے جوانوں نے بھی اس کا ساتھ دیا اور بتوں کو توڑدیا ، بت خاتوں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا اور ظلم و ستم کو جڑسے اکھا ڑ پھینکااور ایمان، علم ، تقوی اور اخلاقی قدروں کے اصولوں پر ایک نئے معاشرہ کی بنیاد ڈالی اور پسماندہ ترین ملتوں کو کمال اورمعنوی اقدار کے بلندترین درجات تک پہنچایا ۔

..............

١٢٨۔ اسد الغابہ ، ج ٢، ص ٢٩٠

 

تیسری فصل:

مملکت کے امور میں جوانوں سے استفادہ

'' عقلمندجوان اپنی ناپائدار جوانی سے استفادہ کرتا ہے اور اپنے اعمال کو نیکی میں تبدیل کرتا ہے اور علم ودانش حاصل کرنے میں سعی و کوشش کرتا ہے ۔''

( حضرت علی علیہ السلام)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 next